سمے ہو گیا
پھر مقام رفاقت پہ مدغم ہوئیں سوئیاں دونوں گھڑیال کی رفت و آمد کے چکر میں گھنٹے کی آواز میں میرا دل کھو گیا اپنی ٹک ٹک میں بہتا رہا وقت کتنا سمے ہو گیا! سالہا سال پانی کے چشمے سے گیلے کیے لب عناصر نے جلتے الاؤ پہ ہاتھ اپنے تاپے مظاہر نے سینے کی دھڑکن سے نادید کے رنگ و روغن سے اشیا ...