Rabia Basri

رابعہ بصری

رابعہ بصری کی نظم

    بابا

    تمہاری جانب دعا کے موتی روانہ کرتے دکھا یہ سکتے کہ لاڈلی کی سنہری آنکھیں بھری ہوئی تھیں وہ ایک چٹھی کہ جس میں خود کو دلاسہ دیتے بلک رہی تھی وہ بکھرے صفحات ڈائری کے کہ جن میں تم پر لکھی تھیں نظمیں بھرے تھے اشعار کیسے بھیجیں کہ تم تو مٹی کے گھر میں جا کے بسے ہوئے ہو زمین والوں کو آ ...

    مزید پڑھیے

    کہانی

    سنو تم لکھ کے دے دو نا کہانی میں کہاں سچ ہے کہاں پہ رک کے تم نے غالباً کچھ جھوٹ لکھنا ہے کہاں ایسا کوئی اک موڑ آنا ہے جہاں چالان ممکن ہے کہاں وہ بیش قیمت سا سنہری چھوٹا سا ڈبہ جو اپنی دھڑکنوں سے اپنے ہونے کی گواہی دے رہا ہے ٹوٹ جانا ہے کہاں قاری کو سمجھانا ہے دکھ کے اس الاؤ میں ...

    مزید پڑھیے

    خواب

    دل کو سانسوں نے خستہ کیا دھندلے ہو گئے آنکھ کے آئنے اس لیے یہ زمیں مسکراتے ہوئے ہانپتی کانپتی دکھ رہی ہے شب کے پچھلے پہر چھوٹنے والی اس ریل کی آخری سیٹیاں یاد کی گٹھڑیاں اور دل جیسے روشن علاقے میں گہرا اندھیرا سماعت پہ تاریکیوں کا بنا ایک جالا گماں ہو رہا ہے کہ تصویریں گیلی پڑی ...

    مزید پڑھیے

    بس یہی کہہ سکے

    ہم تیرے سامنے بے بسی کی حدوں سے نکلتے ہوئے بس یہی کہہ سکے اپنے پیاروں سے ایسا رویہ مناسب نہیں

    مزید پڑھیے

    خدا خفا ہے

    زمیں تھک گئی تھی ہمارے گناہوں کے سب بوجھ ڈھوتے ہوئے سو ابلنے لگی اور ہم بس یہی سوچتے رہ گئے کہ خدا ہم سے ناراض ہے

    مزید پڑھیے