Qurban Ali Salik Beg

قربان علی سالک بیگ

قربان علی سالک بیگ کی غزل

    مری خاطر میں ساقی کب ترا پیمانہ آتا ہے

    مری خاطر میں ساقی کب ترا پیمانہ آتا ہے کہ یاں ہر دم خیال نرگس مستانہ آتا ہے ٹھکانے جستجوئے یار میں کس کس کے چھوٹے ہیں کہ بلبل باغ میں اور بزم میں پروانہ آتا ہے شب فرقت اٹھا کر فتنۂ محشر سے کہتی ہے مجھے زلف دراز یار کا افسانہ آتا ہے نکل کر آنکھ سے غائب نہیں ہوتے ہیں یہ آنسو اسی ...

    مزید پڑھیے

    جس قدر ضبط کیا اور بھی رونا آیا

    جس قدر ضبط کیا اور بھی رونا آیا یہ طبیعت نہیں آئی کوئی دریا آیا کام کیا جذب تمنائے زلیخا آیا کارواں بھی چہہ یوسف ہی پہ ہوتا آیا کوچۂ یار میں آ کر نہیں جاتا کوئی یہ وہ جا ہے کہ یہاں جو کوئی آیا آیا رات کیا جانیے کس طرح گزاری ہم نے اپنے وعدے پہ شب وعدہ تو اچھا آیا آ گئے آج وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں لے کے نہ خنجر بیٹھیے

    ہاتھ میں لے کے نہ خنجر بیٹھیے قتل کرنا ہے تو بس کر بیٹھیے بار در تک بھی نہیں اور شوق یہ بزم میں ان کے برابر بیٹھیے اٹھیے اے شور فغاں پر اس طرح نقش کی مانند دل پر بیٹھیے ہو چکی تعظیم دشمن کی کہیں اے زیارت گاہ محشر بیٹھیے ضعف طاری ہو تو کیوں کر لوٹیے جان مضطر ہو تو کیوں کر ...

    مزید پڑھیے

    آں سے ظالم کا امتحاں اور میں

    آں سے ظالم کا امتحاں اور میں یہ ستم تیرے آسماں اور میں کبھی کہتا ہوں اب وہ آتے ہیں کبھی کہتا ہوں وہ کہاں اور میں بے قراری دلا رہی ہے یاد ہائے وہ تیری شوخیاں اور میں نہیں سنتا کوئی کسی کی جہاں غم ہجراں کی داستاں اور میں آخر آ ہی گئی فغاں لب پر ضبط راز غم نہاں اور میں چرخ بھولا ...

    مزید پڑھیے

    نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر

    نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر ایسی ہی بنی ہے اپنے دم پر ہر داغ پر ایک زخم آیا قاتل کا یہ سکہ ہے درم پر لو اہل جہاں نوید فرحت مائل ہے دل اپنا اخذ غم پر کیسی ہی صدا مہیب آ جائے نالے کا گماں کریں وہ ہم پر سالکؔ سے لیا ہے تم نے دل مفت یاں اور بھی بیچتے ہیں کم پر

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4