نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
ایسی ہی بنی ہے اپنے دم پر
ہر داغ پر ایک زخم آیا
قاتل کا یہ سکہ ہے درم پر
لو اہل جہاں نوید فرحت
مائل ہے دل اپنا اخذ غم پر
کیسی ہی صدا مہیب آ جائے
نالے کا گماں کریں وہ ہم پر
سالکؔ سے لیا ہے تم نے دل مفت
یاں اور بھی بیچتے ہیں کم پر