Qurban Ali Salik Beg

قربان علی سالک بیگ

قربان علی سالک بیگ کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے

    رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے کہ جس سے راز محبت بشر بشر میں رہے چمن جو بن کے ترا رہ گزر گزر میں رہے تو نخل طور کا جلوہ شجر شجر میں رہے عزیز تر ہے اگر ہو سرشک میں تاثیر لطیف تر ہے جو آب گہر گہر میں رہے ادھر تمام کیا آسماں نے اپنا کام ادھر پھنسے ہوئے اہل ہنر ہنر میں رہے وفور غم ...

    مزید پڑھیے

    جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی

    جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی ابھی شرمندۂ تاثیر ہو اکسیر مٹی کی بنا کر آدمی کیوں آب و گل میں عشق کو ڈالا نکالی ہے خدا نے یہ نئی تعزیر مٹی کی ہماری قبر پر بھی اک ہجوم بے کسی ہوگا دکھا دیں گے پس مردن تجھے توقیر مٹی کی زمین کوچۂ دلدار نے کیا پاؤں پکڑے ہیں ملی دیوانگان عشق ...

    مزید پڑھیے

    دل پہ آفت آئی اب اک آن میں

    دل پہ آفت آئی اب اک آن میں زلف کچھ کہتی ہے اس کے کان میں ساتھ اس کے غیر بھی آ جائے گا کیوں کہ اس کافر کو لاؤں دھیان میں قیمت دل چاہیے بوسے کئی آگے جو آئے ترے ایمان میں ہے یہ نفرت غیر سے لائے نہیں رشک کا مضموں بھی ہم دیوان میں پوچھتا کیا ہے ہماری زندگی جیتے ہیں پر موت کے ارمان ...

    مزید پڑھیے

    ملی نہ فرصت جہاں ہو غش سے اٹھی جو کچھ بھی نقاب عارض

    ملی نہ فرصت جہاں ہو غش سے اٹھی جو کچھ بھی نقاب عارض مگر سمجھتے نہیں ابھی تک تم اپنا جلوہ حجاب عارض نہ دشت ایمن میں ذکر اس کا نہ طور ہی پر کبھی یہ چمکا نہ ہو نظر میں جو تیرا جلوہ تو مہر کو دوں خطاب عارض تصور ان کا ہے مجھ کو ہر دم نہ شب کو تسکیں نہ چین دن کو ہوئی ہیں اوقات میرے بالکل ...

    مزید پڑھیے

    مضطرب ہوں اب یہ جی کی بات ہے

    مضطرب ہوں اب یہ جی کی بات ہے عفو کیجے بے خودی کی بات ہے سیکڑوں عشاق کے توڑے ہیں دل کیا تمہاری نازکی کی بات ہے کیا عجب پوچھے نہ کوئی حشر میں ایک یہ بھی بے کسی کی بات ہے جس فغاں سے مانگتے تھے سب پناہ اب وہ اک بے طاقتی کی بات ہے مدتیں گزریں وصال یار کو میری نظروں میں ابھی کی بات ...

    مزید پڑھیے

تمام