Qurban Ali Salik Beg

قربان علی سالک بیگ

قربان علی سالک بیگ کی غزل

    رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے

    رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے کہ جس سے راز محبت بشر بشر میں رہے چمن جو بن کے ترا رہ گزر گزر میں رہے تو نخل طور کا جلوہ شجر شجر میں رہے عزیز تر ہے اگر ہو سرشک میں تاثیر لطیف تر ہے جو آب گہر گہر میں رہے ادھر تمام کیا آسماں نے اپنا کام ادھر پھنسے ہوئے اہل ہنر ہنر میں رہے وفور غم ...

    مزید پڑھیے

    جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی

    جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی ابھی شرمندۂ تاثیر ہو اکسیر مٹی کی بنا کر آدمی کیوں آب و گل میں عشق کو ڈالا نکالی ہے خدا نے یہ نئی تعزیر مٹی کی ہماری قبر پر بھی اک ہجوم بے کسی ہوگا دکھا دیں گے پس مردن تجھے توقیر مٹی کی زمین کوچۂ دلدار نے کیا پاؤں پکڑے ہیں ملی دیوانگان عشق ...

    مزید پڑھیے

    دل پہ آفت آئی اب اک آن میں

    دل پہ آفت آئی اب اک آن میں زلف کچھ کہتی ہے اس کے کان میں ساتھ اس کے غیر بھی آ جائے گا کیوں کہ اس کافر کو لاؤں دھیان میں قیمت دل چاہیے بوسے کئی آگے جو آئے ترے ایمان میں ہے یہ نفرت غیر سے لائے نہیں رشک کا مضموں بھی ہم دیوان میں پوچھتا کیا ہے ہماری زندگی جیتے ہیں پر موت کے ارمان ...

    مزید پڑھیے

    ملی نہ فرصت جہاں ہو غش سے اٹھی جو کچھ بھی نقاب عارض

    ملی نہ فرصت جہاں ہو غش سے اٹھی جو کچھ بھی نقاب عارض مگر سمجھتے نہیں ابھی تک تم اپنا جلوہ حجاب عارض نہ دشت ایمن میں ذکر اس کا نہ طور ہی پر کبھی یہ چمکا نہ ہو نظر میں جو تیرا جلوہ تو مہر کو دوں خطاب عارض تصور ان کا ہے مجھ کو ہر دم نہ شب کو تسکیں نہ چین دن کو ہوئی ہیں اوقات میرے بالکل ...

    مزید پڑھیے

    مضطرب ہوں اب یہ جی کی بات ہے

    مضطرب ہوں اب یہ جی کی بات ہے عفو کیجے بے خودی کی بات ہے سیکڑوں عشاق کے توڑے ہیں دل کیا تمہاری نازکی کی بات ہے کیا عجب پوچھے نہ کوئی حشر میں ایک یہ بھی بے کسی کی بات ہے جس فغاں سے مانگتے تھے سب پناہ اب وہ اک بے طاقتی کی بات ہے مدتیں گزریں وصال یار کو میری نظروں میں ابھی کی بات ...

    مزید پڑھیے

    کب ہے منظور کہ یوں جنس دل زار بکے

    کب ہے منظور کہ یوں جنس دل زار بکے پر یہ وہ شے ہے نہ بیچوں بھی تو سو بار بکے لوح مرتد پہ یہ محمود کے لکھ دینا تھا حسن وہ شے ہے کہ لیتے ہی خریدار بکے سو ہی جاوے مرے طالع کے برابر آ کر کیا ہو گر بخت عدو بھی سر بازار بکے ہوں خلش دوست دعا ہے کہ دوا کے بدلے یا رب اس عہد میں درد دل بیمار ...

    مزید پڑھیے

    دل محبت مکان ہے گویا

    دل محبت مکان ہے گویا آرزو کا جہان ہے گویا خاک میں مل چکے ہم اور اس کو آج تک بھی گمان ہے گویا میرے آزار دینے کو وہ شوخ دوسرا آسمان ہے گویا کھول دے منہ خموں کے پیر مغاں آج ہی امتحان ہے گویا پاؤں آگے نہ اٹھ سکے واں سے اس گلی کا نشان ہے گویا تیری تصویر کیوں نہ بول اٹھے اس میں عاشق ...

    مزید پڑھیے

    لطف میں واں ڈھنگ ہے بیداد کا

    لطف میں واں ڈھنگ ہے بیداد کا کام دے اے خامشی فریاد کا کیوں کہ لے تصویر اس کی دیکھیے ہاتھ قابو میں نہیں بہزاد کا عمر بھر رکھتا ہے پابند کمیں صید خود اک دام ہے صیاد کا دعویٔ باطل کی پرسش رہ گئی کون پرساں حسرت شداد کا دور تک اپنی نگاہیں ہیں رسا پردہ حائل گر نہ ہو ایجاد کا کون یاں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مجھے کہہ کے نہ کہوائیے آپ

    کچھ مجھے کہہ کے نہ کہوائیے آپ بس زباں میری نہ کھلوایئے آپ دوش پر اور نہ بھاری ہو جائے میرے سر کی نہ قسم کھائیے آپ بزم ناز اس کی ہے اے حضرت دل پاؤں اپنے بھی نہ پھیلائیے آپ غیر کے شکوے نہ پوچھو شب وصل پچھلے مردے نہ اکھڑوائیے آپ لوگ جانیں گے تمہارا عاشق میں اگر آؤں تو شرمائیے ...

    مزید پڑھیے

    انسان ہوس پیشہ سے کیا ہو نہیں سکتا

    انسان ہوس پیشہ سے کیا ہو نہیں سکتا مجبور ہے اس سے کہ خدا ہو نہیں سکتا وہ عقدہ مرے کام میں تقدیر نے ڈالا جو ناخن تدبیر سے وا ہو نہیں سکتا دہشت سے کوئی نام بھی لیتا نہیں ورنہ اس بزم میں کیا ذکر مرا ہو نہیں سکتا کیوں کر ہو حریص ستم عشق کی سیری غم رزق مقدر ہے سوا ہو نہیں سکتا دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4