Qurban Ali Salik Beg

قربان علی سالک بیگ

قربان علی سالک بیگ کی غزل

    یوں عیاں تجھ کو دیکھتے ہیں ہم

    یوں عیاں تجھ کو دیکھتے ہیں ہم کہ نہاں تجھ کو دیکھتے ہیں ہم نہیں وادید ماسوا درکار بے نشاں تجھ کو دیکھتے ہیں ہم غیر کی واں نظر نہیں جاتی اب جہاں تجھ کو دیکھتے ہیں ہم دیدنی کچھ نہیں زمانے میں جاوداں تجھ کو دیکھتے ہیں جان دینے پہ کیوں نہ ہوں راضی جاں ستاں تجھ کو دیکھتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اچھی نبھی بتان ستم آشنا کے ساتھ

    اچھی نبھی بتان ستم آشنا کے ساتھ اب بعد مرگ دیکھیے کیا ہو خدا کے ساتھ جب سے وہ سن چکے ہیں کہ ہم خواب میں چلے نیچی نگاہ بھی نہیں کرتے حیا کے ساتھ یوں گمرہان عشق ہیں رہزن کے ساتھ خوش گویا کہ ہو لیے ہیں کسی رہنما کے ساتھ مانگوں دعائے مرگ تو آمیں کہے عدو اب ان کی بد دعا ہے مرے مدعا کے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی

    مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی کہ اسے غیر نے ملامت کی تم کو اپنے خرام سے مطلب ٹھوکریں کھائے کوئی قسمت کی وعدۂ وصل صبح اس سے کرو کٹ سکے جس سے رات فرقت کی اپنی بیداد کو نہیں کہتے میری فریاد کی شکایت کی اب کہاں حور خلد میں واعظ تو نے برباد یوں ہی محنت کی ہیں جو دنیا کی یہ پری ...

    مزید پڑھیے

    چاک جگر و دل کا جب شکوہ بجا ہوتا

    چاک جگر و دل کا جب شکوہ بجا ہوتا یوسف کا زلیخا نے دامن تو سیا ہوتا سہتا ہوں ستم اس کے احسان ہے دنیا پر گر میں نہ وفا کرتا کیا جانیے کیا ہوتا تم اور عدو دونوں اک جان دو قالب ہو میں تم سے اگر ملتا وہ کیوں کہ جدا ہوتا محرومیٔ طالع سے ہوگا نہ یہ دن ورنہ میں تم کو دکھا دیتا گر روز جزا ...

    مزید پڑھیے

    دل وہ شے ہے کہ جو دیکھے تو کھچے یار کے ساتھ

    دل وہ شے ہے کہ جو دیکھے تو کھچے یار کے ساتھ یہ دکاں وہ ہے کہ چلتی ہے خریدار کے ساتھ ایک دم بھر کے لیے ہم نہ لگایا تھا گلے عمر ہی کٹ گئی قاتل تری تلوار کے ساتھ طعنۂ ظلم و ستم لیلیٰ و شیریں پہ عبث کیا کیا آپ نے عشق دل افگار کے ساتھ تیغ چل نکلی دم قتل گلے پر میرے میں نے تشبیہ جو دی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا لطف شور فغاں رہ گیا

    یہ کیا لطف شور فغاں رہ گیا زمیں رہ گئی آسماں رہ گیا ابھی نامہ بر کو روانہ کیا ابھی کہہ رہا ہوں کہاں رہ گیا ترے لطف نے کی یہاں تک کمی جو پہلے یقیں تھا گماں رہ گیا ملے خاک میں یوں کہ مشہور ہے مٹے یوں کہ مٹنا نشاں رہ گیا وہی گردشیں ہیں وہی چال ہے ستم کون سا آسماں رہ گیا رہی آشنائی ...

    مزید پڑھیے

    واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب

    واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب پانی کے بدلے پیتے ہیں اے بے خبر شراب آمد میں اس کی مست ہوئے کچھ خبر نہیں ساقی ہے کون جام کہاں اور کدھر شراب اس قلزم گناہ میں ڈوبا ہوا ہوں میں جس میں ہے ایک موجۂ دامان تر شراب مستی میں ان کو لگ گئی لو اور غیر کی دینی شب وصال نہ تھی اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے

    اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے یا خفا ہو کے یا خفا کر کے اس کی رفتار سے غنیمت ہے کہ رہے حشر ہی بپا کر کے اس صنم کی گلی میں جاتا ہوں پھر نظر جانب خدا کر کے غیر تک اپنی بات پہنچائی اس سے اظہار مدعا کر کے کر تو لیں ترک عشق ہم ناصح پر گزاریں گے عمر کیا کر کے مجھ پہ جو چاہیے ستم کیجے پر نہ ...

    مزید پڑھیے

    بھول کر بھی ادھر نہیں آتا

    بھول کر بھی ادھر نہیں آتا وہ کبھی راہ پر نہیں آتا کس کا جلوہ نظر سے گزرا ہے کہ مجھے کچھ نظر نہیں آتا چرخ گردش سے تھک گیا شب ہجر دن نکلتا نظر نہیں آتا بہہ گیا دل تو غم نہیں اے چشم کام میں کیا جگر نہیں آتا ہوں شب وصل اس قدر بے خود بیم مرگ سحر نہیں آتا کس گلی میں چلا ہوں مرنے کو شوق ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوا زینت مکان‌ قفس

    میں ہوا زینت مکان‌ قفس دود افغاں ہے سائبان قفس لو اسیرو کرو بیان چمن اور مجھ سے سنو بیان قفس ضعف سے میں نظر نہیں آتا جانے صیاد مجھ کو جان قفس تو سمجھتا نہیں مری صیاد میں سمجھتا نہیں زبان قفس آ گئی لب تک آہ آتش بار اب خدا ہے نگاہ بان قفس نہیں آتی خبر رہائی کی طالع بد ہے پاسبان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4