Qazi Abdur Rauf Anjum

قاضی عبدالرؤف انجم

  • 1937

قاضی عبدالرؤف انجم کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    انا جب سان چڑھتی ہے تو جذبے کاٹ دیتی ہے

    انا جب سان چڑھتی ہے تو جذبے کاٹ دیتی ہے دلوں میں جب اتر جاتی ہے رشتے کاٹ دیتی ہے جلا دیتی ہے الفت کی وفا کی ساری تعمیریں ہوس کی آگ برسوں کے تقاضے کاٹ دیتی ہے مقرر دل نشیں لہجہ بھی اپنائے تو کیا کہنا ذرا سی بات لوگوں کے کلیجے کاٹ دیتی ہے عدالت کی کسوٹی پر کسا جاتا ہے جب مجرم قلم ...

    مزید پڑھیے

    اخلاص کی قدروں کا سوالی ہے تو لا ہاتھ

    اخلاص کی قدروں کا سوالی ہے تو لا ہاتھ ہم لوگ اسی شہر کے باسی ہیں ملا ہاتھ لوگوں نے سکوں ڈھونڈ لیا شہر میں جا کر ہم ڈھونڈنے جاتے ہیں تو آتی ہے بلا ہاتھ دریا کے تلاطم سے تڑپنے کی ادا سیکھ جینا ہے تو منجدھار کے اندر بھی ہلا ہاتھ رخصت ہوئی فرعون کے محلوں سے خدائی نکلا جو گریبان سے ...

    مزید پڑھیے

    رگ جاں سے لپٹ کر سینۂ بسمل میں رہتا ہے

    رگ جاں سے لپٹ کر سینۂ بسمل میں رہتا ہے وہ بت چہرہ سہی لیکن ہمارے دل میں رہتا ہے برتنے کا سلیقہ ہو اگر تو بات ہے بنتی زباں کا حسن تو الفاظ کی جھلمل میں رہتا ہے سزا کا خوف تو گمراہ کر دیتا ہے منصف کو ہمارا خون ناحق دیدۂ قاتل میں رہتا ہے ہماری آنکھ میں رہتا ہے اس کا حسن کچھ ...

    مزید پڑھیے

    یاد گزرے ہوئے لمحوں کی سزا ہو جیسے

    یاد گزرے ہوئے لمحوں کی سزا ہو جیسے پر سکوں جھیل میں کنکر سا گرا ہو جیسے دل نے بھولے سے ترا نام لیا ہے جب بھی بند کمرے میں کوئی ساز بجا ہو جیسے لمس پا کے وہ بکھرنا تری رعنائی کا شاخ نے ساتھ ہواؤں کا دیا ہو جیسے مسکراہٹ ہے کہ قاصد کوئی پیغام لیے اوٹ میں بند دریچے کی کھڑا ہو ...

    مزید پڑھیے