انا جب سان چڑھتی ہے تو جذبے کاٹ دیتی ہے
انا جب سان چڑھتی ہے تو جذبے کاٹ دیتی ہے
دلوں میں جب اتر جاتی ہے رشتے کاٹ دیتی ہے
جلا دیتی ہے الفت کی وفا کی ساری تعمیریں
ہوس کی آگ برسوں کے تقاضے کاٹ دیتی ہے
مقرر دل نشیں لہجہ بھی اپنائے تو کیا کہنا
ذرا سی بات لوگوں کے کلیجے کاٹ دیتی ہے
عدالت کی کسوٹی پر کسا جاتا ہے جب مجرم
قلم کی ایک جنبش سارے حیلے کاٹ دیتی ہے
ہمارا حوصلہ ہی کامیابی کی ضمانت ہے
ندی چڑھ جائے تو دونوں کنارے کاٹ دیتی ہے
مہارت بھی اگر ہو جائے شامل جذب صادق میں
تو پتلی ڈور بھی مضبوط دھاگے کاٹ دیتی ہے
نہیں کم مائیگی کچھ باعث تحقیر اے انجمؔ
کنی ہیرے کی چلتی ہے تو شیشے کاٹ دیتی ہے