سورج کی کرن کا شعبدہ ہے
سورج کی کرن کا شعبدہ ہے رنگ رخ زرد اڑ گیا ہے نقش کف پا نے گل کھلائے ویراں کہاں اب یہ راستہ ہے جاگ اٹھی ہیں زندگی کی راہیں شاید کوئی چاند کو گیا ہے شعلوں سے ہوا تھا باغ خالی پھر سینۂ گل بھڑک اٹھا ہے پتے پتے کا رنگ بدلا بدلی بدلی ہوئی فضا ہے پہلے تو نہ یوں کبھی ہوا تھا تو بھی ...