Qayyum Nazar

قیوم نظر

قیوم نظر کی غزل

    سورج کی کرن کا شعبدہ ہے

    سورج کی کرن کا شعبدہ ہے رنگ رخ زرد اڑ گیا ہے نقش کف پا نے گل کھلائے ویراں کہاں اب یہ راستہ ہے جاگ اٹھی ہیں زندگی کی راہیں شاید کوئی چاند کو گیا ہے شعلوں سے ہوا تھا باغ خالی پھر سینۂ گل بھڑک اٹھا ہے پتے پتے کا رنگ بدلا بدلی بدلی ہوئی فضا ہے پہلے تو نہ یوں کبھی ہوا تھا تو بھی ...

    مزید پڑھیے

    چمن بندی پہ ہے محشر بپا کیا

    چمن بندی پہ ہے محشر بپا کیا کھلے ہیں گل اڑی ہے خاک کیا کیا شہیدان وفا بھی جی اٹھیں گے کوئی جادو جگا اب پوچھنا کیا خرام ناز موزوں ہے تجھی کو اٹھی اٹھکھیلیاں کرتی صبا کیا فساد ایں و آں ہے کس کے دم سے کہیں گے اور تجھ سے برملا کیا قیامت ہے کہ وہ یوں بھی ہیں ناخوش دعا میں بھی تھا حرف ...

    مزید پڑھیے

    کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم

    کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم کچھ کہہ نہ سکے بہار سے ہم یہ زندگی عمر بھر کا رونا گھبرا گئے انتظار سے ہم وہ جبر کی لذتوں کا عالم باز آئے اس اختیار سے ہم ہنستے ہیں کہ ہنس سکے زمانہ خوش ہیں تو اس اعتبار سے ہم یوں بھی تو سکوں ملا ہے برسوں پھرتے رہے بے قرار سے ہم وہ لمحہ ہے آج تک ...

    مزید پڑھیے

    ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے

    ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے مندر میں مسجد بنتی ہے مسجد میں برہمن رہتا ہے ذرہ میں سورج اور سورج میں ذرہ روشن رہتا ہے اب من میں ساجن رہتے ہیں اور ساجن میں من رہتا ہے رت بیت چکی ہے برکھا کی اور پریت کے مارے رہتے ہیں روتے ہیں رونے والوں کی آنکھوں میں ساون رہتا ہے اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2