قاسم یعقوب کی نظم

    رائیگانی کی بشارت

    ہوا نے کنج گم گشتہ میں آ کے میری پلکوں پر جمی ویرانیوں کی خاک کو جھاڑا اور اپنی شبنم افشانی سے میری بانجھ پلکوں کو گہر باری میں بدلا یہ سمجھتی ہے میں اس کے ہاتھ میں انگلی تھما کر پھر کسی نا دیدہ پربت کے سفر کی ضد کروں گا تا ابد ہمراہ پھروں گا وقت اک ڈیسپوزیبل رشتے کی صورت ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    برگد سے واپسی

    وہ بچی گم شدہ حیرت سے آثار قدیمہ والا صفحہ کھول کر اسکول کی بک پڑھ رہی ہے اسے معلوم ہی کب ہے جسے نروان ملتا ہے وہ صدیاں اوڑھ کر صفحوں میں بدھا بن کے رہتا ہے وہ پڑھتے پڑھتے جب تصویر پر نظریں جماتی ہے تو اس کو، آنکھ کے حلقوں میں مردہ خواہشوں کی زردیاں محسوس ہوتی ہیں گھنے برگد کے سائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2