قاسم یعقوب کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    تخلیق اور تخلیقیت

    ہیرلڈ پنٹر اپنے نوبل خطبہ ’’فن، صداقت اورسیاست‘‘ میں اپنی ہی ایک کوٹیشن سے آغاز کرتا ہے، 147There are no hard distinctions between what is real and what is unreal, nor between what is true and what is false. A thing is not necessarily either true or false; it can be both true and false.148 (حقیقت اور مجاز میں کوئی بہت بڑا امتیاز نہیں اور نہ ہی سچ اور جھوٹ میں ...

    مزید پڑھیے

15 غزل (Ghazal)

    میسر آج سروکار سے زیادہ ہے

    میسر آج سروکار سے زیادہ ہے دیے کی روشنی مقدار سے زیادہ ہے یہ جھانک لیتی ہے اندر سے آرزو خانہ ہوا کا قد مری دیوار سے زیادہ ہے گھٹن سے ڈرتے میں شہر ہوا میں آیا تھا مگر یہ تازگی درکار سے زیادہ ہے یونہی میں آنکھ سے باہر نکل کے دیکھتا ہوں مرا قدم مری رفتار سے زیادہ ہے میں روز گھر کی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا

    کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا میں تم کو یاد کرتے کرتے گہری نیند سو گیا رگیں لکیریں ہو گئیں مسام نقطے بن گئے بدن تمہاری یاد میں حروف نظم ہو گیا میں بھول آیا کھول کر کتاب عمر پڑھتے وقت سحاب غم جو گزرا کل ورق ورق بھگو گیا اب اس کے رتجگوں نے بھی پہن لیا غلاف نیند جو چلہ کش ...

    مزید پڑھیے

    کس مشقت سے مجھے جسم اٹھانا پڑا ہے

    کس مشقت سے مجھے جسم اٹھانا پڑا ہے شام ہوتے ہی ترے شہر سے جانا پڑا ہے میں تجھے ہنستا ہوا دیکھ کے یہ بھول گیا کہ مرے چاروں طرف روتا زمانہ پڑا ہے جمع پونجی ہے مرے جسم میں کچھ آنسوؤں کی یہ مرا دل تو نہیں ایک خزانہ پڑا ہے دیر تک باغ کے کونے میں کوئی آیا نہیں بات کرنے کے لیے خود کو ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنا بوجھ اٹھاؤ یہاں سے کوچ کرو

    خود اپنا بوجھ اٹھاؤ یہاں سے کوچ کرو زمیں پہ پاؤں دھرو آسماں سے کوچ کرو فقط اداسی مرا دکھ بتا نہیں پاتی اے میرے آنسوؤ درد نہاں سے کوچ کرو ہے اس کے عکس گریزاں کی جلوہ آرائی اب اپنے گھر میں رہو آستاں سے کوچ کرو یہ کیا کہ ایک جگہ پر ہی عمر گزرے گی رہین جسم اتارو جہاں سے کوچ کرو چلو ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    چہرے کی گرد

    گاڑیوں کے بہاؤ میں بہتے ہوئے شور کی گرد میرے دھواں بنتے چہرے پہ جمنے لگی ہے میں پہلے ہی جمتے ہوئے خون کی گلتی سڑتی ہوئی خواہشوں کی کراہت سے سانسوں کی قے کرنے کی ایک سعی مسلسل میں مصروف ہوں میرا دل تتلیوں کی رفاقت کی ضد کر رہا ہے مگر میں اسے ہڈیوں سے تنے جال سے کیسے باہر نکالوں کڑی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی

    کبھی کبھی جی کرتا ہے دور فلک تک اڑتا جاؤں چاند کی دودھیا بھیڑ کو ذبح کر آؤں اپنے ناخن کی دھار سے گھنے پہاڑوں کو چیر آؤں اتنی زور سے چیخوں ساری خوشبو دار ہوائیں دور تلک لڑھکیں اور مر جائیں کبھی کبھی جی کرتا ہے خاموش رہوں اپنے باطن کی تنہائی میں آ کر چپ کے دو آنسو رو لوں

    مزید پڑھیے

    بدن کا نوحہ

    میں نے کل ایک خواب دیکھا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں میری نیند میرے جسم کے اندر رہ رہی ہے مجھ تک منتقل نہیں ہو پا رہی آنکھوں میں بصارت ہے مگر مجھے دکھائی نہیں دے رہا میں چلتا ہوں مگر پاؤں حرکت نہیں کر پاتے گھٹن کے مارے سانس لیتا ہوں تو ریت منہ سے نکلتی ہے میں خواب سے بے دار ہو جاتا ...

    مزید پڑھیے

    دھند سے لپٹا راستہ

    میرے اندر مرے آگے پیچھے بھی میں ہوں زمانوں کے سایوں کی وسعت سمیٹے مرا دائرہ اپنے امکان کی حد پہ نوحہ کناں ہے جہاں دھند کے ساتھ بہتی ہوئی موت اب ایک جنگل بنائے کھڑی ہے مری آنکھ میں منجمد خوف تحلیل ہونے کو تیار ہے یہ وہ لمحہ ہے جس کی گواہی کی نمکینی میرا حلال بدن ہے مگر کیا یہ میرے ...

    مزید پڑھیے

    ایک کتبے کی تلاش میں

    ہواؤں کے تعاقب میں میں اک تتلی سے ٹکرا کے زمیں پر گر پڑا ہوں پروں کی گدگداہٹ سے مرے ماتھے سے خوں بہنے لگا ہے مجھے یکسانیت سے خوف آتا ہے زیادہ دیر اک ہی کیفیت میں زندہ رہنا کتنا مشکل ہے پرانے موسموں کی نوحہ خوانی میں نئے موسم کی خواہش پیدا ہوتی ہے میں اپنے حلق کے اندر کنواں تعمیر ...

    مزید پڑھیے

تمام