میں تیرا منتظر ہوں جلوۂ جانانہ برسوں سے
میں تیرا منتظر ہوں جلوۂ جانانہ برسوں سے چھلک اٹھا ہے میرے صبر کا پیمانہ برسوں سے وفا کی پاسداری ہے نہ جل جانے کا جذبہ ہے بدل ڈالی ہے کس نے فطرت پروانہ برسوں سے نہ لا گردش میں اس کے سامنے پیمانہ اے ساقی نہ جانے کون سے زنداں میں تھا دیوانہ برسوں سے انہیں اصرار ہے میں ان کو گھر ...