Qamruzzaman Qamar

قمرالزماں قمر

  • 1930

قمرالزماں قمر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    میں تیرا منتظر ہوں جلوۂ جانانہ برسوں سے

    میں تیرا منتظر ہوں جلوۂ جانانہ برسوں سے چھلک اٹھا ہے میرے صبر کا پیمانہ برسوں سے وفا کی پاسداری ہے نہ جل جانے کا جذبہ ہے بدل ڈالی ہے کس نے فطرت پروانہ برسوں سے نہ لا گردش میں اس کے سامنے پیمانہ اے ساقی نہ جانے کون سے زنداں میں تھا دیوانہ برسوں سے انہیں اصرار ہے میں ان کو گھر ...

    مزید پڑھیے

    ہوتا نہیں یقین مجھے چھوڑ جائے گا

    ہوتا نہیں یقین مجھے چھوڑ جائے گا وہ میرا پیار میری وفا آزمائے گا اے سنگ سرخ توڑ نہ نفرت کی ضرب سے نازک ہے میرا شیشۂ دل ٹوٹ جائے گا زر بھی زمیں بھی نور محمد بھی ہے ترا اک ساتھ چل کے دیکھ زمانے پہ چھائے گا بھونروں کو اتنی دعوت حرص و ہوس نہ دے تجھ سے ترا گلاب بدن چھوٹ جائے گا یہ ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ یار مری راہ گزر تک پہنچے

    جلوۂ یار مری راہ گزر تک پہنچے ذوق‌ دیدار اگر تاب نظر تک پہنچے اس کی یہ ضد مرے قدموں کو نہیں تھی منظور اس نے چاہا تو بہت تھا مرے سر تک پہنچے آ گئی شرم دواؤں کو اثر کر نہ سکیں جب اٹھے ہاتھ دعاؤں کے اثر تک پہنچے فتنہ گر نام اسی کا ہے عمل رد عمل تیرے فتنے تھے پلٹ کر ترے در تک ...

    مزید پڑھیے

    سورج گیا تو چاند ستارے نکل پڑے

    سورج گیا تو چاند ستارے نکل پڑے جن کی تلاش تھی وہ نظارے نکل پڑے اے کاروان قوم تری خیر ہو کہ ہم لگتا ہے رہزنوں کے سہارے نکل پڑے طوفان جوش پر تھا سفینہ بھنور میں تھا غرقاب ہم ہوئے تو کنارے نکل پڑے تھا جس کا خوف ہو کے رہا حادثہ وہی نیزے کسی کے سینے ہمارے نکل پڑے پہلے تو میرے حق میں ...

    مزید پڑھیے