قمر سرور کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    تیرے نام ہیں روشن راتیں اپنے نام اندھیرے ہیں

    تیرے نام ہیں روشن راتیں اپنے نام اندھیرے ہیں ساری خوشیاں اب تیری ہیں جو غم ہیں وہ میرے ہیں جھوٹ موٹ کے ان خوابوں سے آنکھوں کو برباد نہ کر خواب کو خواب ہی رہنے دے بس میرے ہیں نہ تیرے ہیں مکر و ریا کی یہ دنیا بھی دیکھو بین بجاتی ہے ان راہوں پہ تم مت جانا جن راہوں پہ سپیرے ہیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    خوشی ہر دم نہیں رہتی مسلسل غم نہیں ہوتا

    خوشی ہر دم نہیں رہتی مسلسل غم نہیں ہوتا محبت میں ہمیشہ ایک سا موسم نہیں ہوتا سلیقے سے بچھڑتے ہم پشیمانی نہیں ہوتی تمہیں صدمہ نہیں ہوتا ہمیں بھی غم نہیں ہوتا بچھڑ کر بھی بہت نزدیک رہتا ہے ترا سایہ وہ مجھ سے دور جاتا ہے مگر مدھم نہیں ہوتا شکستہ پاؤں والے بھی تو منزل تک پہنچتے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کھویا تھا کیا پایا تھا اب تو یہ بھی یاد نہیں

    کیا کھویا تھا کیا پایا تھا اب تو یہ بھی یاد نہیں کس سے بچھڑے کون ملا تھا اب تو یہ بھی یاد نہیں یاد ہے بس اتنا ہی مجھ کو میں نے پیڑ پہ لکھا تھا لیکن کس کا نام لکھا تھا اب تو یہ بھی یاد نہیں ہلکا ہلکا یاد ہے اتنا کچھ نہ کچھ تو ٹوٹا تھا دل تھا یا پھر عہد وفا تھا اب تو یہ بھی یاد ...

    مزید پڑھیے

    سارے دکھ بھول گئے سارے ستم بھول گئے

    سارے دکھ بھول گئے سارے ستم بھول گئے تم کو دیکھا تو سبھی رنج و الم بھول گئے ان کو وہ لکھ دیا جو ہم کو نہیں لکھنا تھا خط میں جو کچھ ہمیں کرنا تھا رقم بھول گئے آپ سے ہم نے نہ ملنے کی قسم کھائی تھی جانے کیا ہو گیا ہم اپنی قسم بھول گئے مل گیا نقش قدم تیرا جبیں کو اپنی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے تجھے کیا معلوم

    اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے تجھے کیا معلوم زندگی عکس بدلتی ہے تجھے کیا معلوم دن تو سورج ہے کسی طرح سے ڈھل جاتا ہے رات آنکھوں میں ٹھہرتی ہے تجھے کیا معلوم میرے چہرے پہ لکھے حرف تو پڑھ لیتا ہے جو میرے دل پہ گزرتی ہے تجھے کیا معلوم یہ ترے نام سے منسوب بھی ہو سکتی ہے سانس رہ رہ کے ...

    مزید پڑھیے

تمام