Qaleel Jhansvi

قلیل جھانسوی

قلیل جھانسوی کی نظم

    روشنی سے بھرا شہر

    روشنی سے بھرا اک شہر دیکھیے دل میں سارے اندھیرے چھپائے ہوئے کونے میں کترے میں کچرے کے ڈھیرے سڑی تنگ گلیوں میں بدبو کے ڈیرے دھسکتی دیواروں کے پر خوف گھیرے تھکی زرد آنکھوں کے بیمار چہرے جن کو صدیاں ہوئیں مسکرائے ہوئے روشنی سے بھرا اک شہر جہاں نونہالوں میں بچپن نہیں ہے جوانی ...

    مزید پڑھیے

    خواب آسمانوں سے

    خواب آسمانوں سے رینگتی چینٹی سی زندگی دنیا سمیٹے دل اور چاک دامن کے چند چیتھڑے امید برقرار پھر بھی اور موسم سے ڈھل رہے ارادے دو گھڑی اور سلسلہ شاید دم نکلنے میں رہ گیا ہوگا ایسے لوگوں کی زندگی کیا ہے مرنے کے بعد ان کا کیا ہوگا مرنے کے بعد سب کا کیا ہوگا اور پھر یہ گماں گزرتا ...

    مزید پڑھیے

    شام کو لوٹتی چڑیا

    شام کو چہچہاتی لوٹتی چڑیا کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے بسیرے والا پیڑ کاٹ دیا گیا ہے گھونسلے میں رکھے اس کے انڈے روند دئے گئے ہیں پیڑ والی جگہ پر مال بنانے کی پرکریہ جاری ہے لوٹتے لوٹتے چڑیا کو اندھیرا ہو جائے گا اور جب وہ گھر ڈھونڈتے ڈھونڈتے بھٹکے گی تو اندیشہ یہ ہے کہ کھلے پڑے بجلی ...

    مزید پڑھیے

    رہنے دو مجھے

    گزرے ہوئے وقتوں سے نکل کر دیکھا آج کا دور علاحدہ تو نہیں ہے وہ ہی آواز کے سائے وہ ہی بے شرم سراب آج بھی موجود ہیں کل جیسے خراب چہرے ذرا بدلے ہیں نئی بات نہیں ہے مانا بیتے ہوئے کل سے ندامت ہے مجھے ایسا کچھ بھی تو نہیں جس سے عقیدت ہے مجھے ماضی ولے کچھ بھی ہو جینے کا بہانہ ہے مرے اک ...

    مزید پڑھیے

    زہر کا دریا

    چلو کہ زہر کے دریا کی سیر کی جائے اسے متھیں اور امرت کی کھوج کی جائے اپنے خود غرض ارادوں کی باٹ بٹ کر کے کائنات اک نئی شروع کی جائے وہ جو دانوؤں کو بھسم کرتی ہو جو دیوتاؤں کو انسان کرتی ہو وہ جس میں شیو کو زہر پینا نہ پڑے وہ کائنات جو سب کو سمان کرتی ہو وہ جس میں بھیس راہو بدل نہ ...

    مزید پڑھیے

    کار نو

    کچھ انتظار اور کرو صبر ناگوار اور کرو کچھ اپنے سروں کو قلم گریباں کو چاک اور کرو اپنے اندر کی گرمیٔ خوں سنبھال کر رکھو اندھیروں میں سخت پہروں میں ذرا یہ جور اور سہو فضا پلٹنے میں جور تھمنے میں وقت ہے شاید صبح ہونے میں وقت ہے یا صرف ایسا لگتا ہے درد سینے میں اٹھ اٹھ کے ناکامیوں کو ...

    مزید پڑھیے

    پرسش حال کے جواب میں

    طویل رات خلوت نیم باز آنکھیں بولتی ہمت یاس تا حد نظر فراق ماضی کی تلخ یادیں فرد بے سلسلہ احساس کمتری زندگی ان سے اوبر پائے تو سوچ پاؤں کہ تم کو جواب کیا دوں

    مزید پڑھیے

    زہر کا دریا

    چلو کہ زہر کے دریا کی سیر کی جائے اسے متھیں اور امرت کی کھوج کی جائے اپنے خود غرض ارادوں کی باٹ بٹ کر کے کائنات اک نئی شروع کی جائے وہ جو دانوؤں کو بھسم کرتی ہو جو دیوتاؤں کو انسان کرتی ہو وہ جس میں شیو کو زہر پینا نہ پڑے وہ کائنات جو سب کو سمان کرتی ہو وہ جس میں بھیس راہو بدل نہ ...

    مزید پڑھیے

    مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی

    مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی گزشتہ محبت ستاتی تو ہوگی ادھوری محبت کی بسری کہانی کبھی دل کے ہاتھوں رلاتی تو ہوگی نہ جانے کہاں ہم نہ جانے کہاں تم یہ بچھڑوں کو قسمت ملاتی تو ہوگی کہیں بھول سے مل نہ جائیں خدایا مری طرح تم بھی مناتی تو ہوگی بس اتنا بتا دو کہ خوش ہو جہاں ہو نظر آئنے ...

    مزید پڑھیے