Qaleel Jhansvi

قلیل جھانسوی

قلیل جھانسوی کی غزل

    جب وہ جھگڑے مٹا چکے ہوں گے

    جب وہ جھگڑے مٹا چکے ہوں گے خون کتنا بہا چکے ہوں گے چاند کا زخم دیکھنے والے شمعیں کتنی بجھا چکے ہوں گے کل کے سپنوں کو پالنے والو کل تو سپنے رلا چکے ہوں گے ان کے تم دوست ہو کہ دشمن ہو وہ جو مقتل میں جا چکے ہوں گے بس قلیلؔ ان کی یاد باقی ہے دشمنی جو نبھا چکے ہوں گے

    مزید پڑھیے

    مجھے یاد آ رہا ہے کوئی آنسوؤں میں ڈھل کے

    مجھے یاد آ رہا ہے کوئی آنسوؤں میں ڈھل کے کوئی آ گیا یہاں بھی مرے ساتھ ساتھ چل کے اک پل قرار آتا دو دن کی زندگی میں بے چینیاں ہی ملتیں صورت بدل بدل کے ہم مفلسوں کی جھولی خالی ہے دل بھرے ہیں سمجھا کے راہزن کو ہم آئے بچ نکل کے کچھ تو قلیلؔ تم بھی اپنا خیال رکھنا مقتل میں ڈھل گئے ...

    مزید پڑھیے