شام کو لوٹتی چڑیا
شام کو چہچہاتی
لوٹتی چڑیا کو
یہ نہیں معلوم کہ اس کے بسیرے والا پیڑ
کاٹ دیا گیا ہے
گھونسلے میں رکھے اس کے انڈے روند دئے گئے ہیں
پیڑ والی جگہ پر مال بنانے کی پرکریہ جاری ہے
لوٹتے لوٹتے چڑیا کو اندھیرا ہو جائے گا اور
جب وہ گھر ڈھونڈتے ڈھونڈتے بھٹکے گی
تو اندیشہ یہ ہے کہ
کھلے پڑے بجلی کی تاروں کو
ڈالیاں سمجھ کر
ان سے ٹکرا کر
کہیں وہ بھسم نہ ہو جائے
کیونکہ ایسا اکثر
دہاڑی مزدوروں اور اویدھ کہی جانے والی چالوں
کے ساتھ بھی ہوتے دیکھا گیا ہے