Qaisarul Jafri

قیصر الجعفری

اپنی غزل " دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے " کے لئے مشہور

Famous for his ghazal "Divaron se mil kar rona achcha lagta hai".

قیصر الجعفری کی غزل

    ساری دنیا کے تعلق سے جو سوچا جاتا

    ساری دنیا کے تعلق سے جو سوچا جاتا آدمی اتنے قبیلوں میں نہ بانٹا جاتا دل کا احوال نہ پوچھو کہ بہت روز ہوئے اس خرابے کی طرف میں نہیں آتا جاتا زندگی تشنہ دہانی کا سفر تھی شاید ہم جدھر جاتے اسی راہ پہ صحرا جاتا شام ہوتے ہی کوئی شمع جلا رکھنی تھی جب دریچے سے ہوا آتی تو دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں

    گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں کانٹوں پہ چلے لیکن ہونے نہ دیا ظاہر تلووں کا لہو دھویا چھپ چھپ کے اکیلے میں اے داور محشر لے دیکھ آئے تری دنیا ہم خود کو بھی کھو بیٹھے وہ بھیڑ تھی میلے میں خوشبو کی تجارت نے دیوار کھڑی کر دی آنگن کی ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی تھا کہ غزل تھا کہ صبا تھا کیا تھا

    چاندنی تھا کہ غزل تھا کہ صبا تھا کیا تھا میں نے اک بار ترا نام سنا تھا کیا تھا اب کے بچھڑے ہیں تو لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا میرا دل تھا کہ ترا عہد وفا تھا کیا تھا خودکشی کر کے بھی بستر سے اٹھا ہوں زندہ میں نے کل رات کو جو زہر پیا تھا کیا تھا تم تو کہتے تھے خدا تم سے خفا ہے قیصرؔ ڈوبتے ...

    مزید پڑھیے

    تری بے وفائی کے بعد بھی مرے دل کا پیار نہیں گیا

    تری بے وفائی کے بعد بھی مرے دل کا پیار نہیں گیا شب انتظار گزر گئی غم انتظار نہیں گیا میں سمندروں کا نصیب تھا مرا ڈوبنا بھی عجیب تھا مرے دل نے مجھ سے بہت کہا میں اتر کے پار نہیں گیا تو مرا شریک سفر نہیں مرے دل سے دور مگر نہیں تری مملکت نہ رہی مگر ترا اختیار نہیں گیا اسے اتنا سوچا ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی ہے کہ آسیب کا سفر ہے میاں

    یہ زندگی ہے کہ آسیب کا سفر ہے میاں چراغ لے کے نکلنا بڑا ہنر ہے میاں پتہ چلے جو محبت کا درد لے کے چلو مرے مکاں کی گلی کتنی مختصر ہے میاں نہائیں گی مری ضو میں ہزار ہا صدیاں میں وہ چراغ نہیں ہوں جو رات بھر ہے میاں تمہاری رات پہ اتنا ہی تبصرہ ہے بہت مکیں اندھیرے میں ہیں چاندنی میں ...

    مزید پڑھیے

    مسافروں کا کبھی اعتبار مت کرنا

    مسافروں کا کبھی اعتبار مت کرنا جہاں کہا تھا وہاں انتظار مت کرنا میں نیند ہوں مری حد ہے تمہاری پلکوں تک بدن جلا کے مرا انتظار مت کرنا میں بچ گیا ہوں مگر سارے خواب ڈوب گئے مری طرح بھی سمندر کو پار مت کرنا بہا لو اپنے شہیدوں کی قبر پر آنسو مگر یہ حکم ہے کتبے شمار مت کرنا ہوا عزیز ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے

    تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے تمہارے بس میں اگر ہو تو بھول جاؤ مجھے تمہیں بھلانے میں شاید مجھے زمانہ لگے جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب خدا کرے انہیں بازار کی ہوا نہ ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں طویل رات کے زانو سے سر اٹھا

    صدیوں طویل رات کے زانو سے سر اٹھا سورج افق سے جھانک رہا ہے نظر اٹھا اتنی بری نہیں ہے کھنڈر کی زمین بھی اس ڈھیر کو سمیٹ نئے بام و در اٹھا ممکن ہے کوئی ہاتھ سمندر لپیٹ دے کشتی میں سو شگاف ہوں لنگر مگر اٹھا شاخ چمن میں آگ لگا کر گیا تھا کیوں اب یہ عذاب در بدری عمر بھر اٹھا منزل پہ ...

    مزید پڑھیے

    بستی میں ہے وہ سناٹا جنگل مات لگے

    بستی میں ہے وہ سناٹا جنگل مات لگے شام ڈھلے بھی گھر پہنچوں تو آدھی رات لگے مٹھی بند کئے بیٹھا ہوں کوئی دیکھ نہ لے چاند پکڑنے گھر سے نکلا جگنو ہات لگے تم سے بچھڑے دل کو اجڑے برسوں بیت گئے آنکھوں کا یہ حال ہے اب تک کل کی بات لگے تم نے اتنے تیر چلائے سب خاموش رہے ہم تڑپے تو دنیا بھر ...

    مزید پڑھیے

    عہد جنوں میں بیٹھے بیٹھے جو غزلیں لکھ ڈالی تھیں

    عہد جنوں میں بیٹھے بیٹھے جو غزلیں لکھ ڈالی تھیں ہم کو رسوا دنیا بھر کو پاگل کرنے والی تھیں آنکھوں میں وہ شام کا ٹکڑا اکثر چبھتا رہتا ہے گھر میں آندھی جب آئی تھی شمعیں جلنے والی تھیں چاند ستارے ٹوٹ رہے تھے خوابوں کی انگنائی میں آنکھ کھلی تو دیکھا گھر کی سب دیواریں کالی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5