Qaisarul Jafri

قیصر الجعفری

اپنی غزل " دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے " کے لئے مشہور

Famous for his ghazal "Divaron se mil kar rona achcha lagta hai".

قیصر الجعفری کی غزل

    اتنا سناٹا ہے بستی میں کہ ڈر جائے گا

    اتنا سناٹا ہے بستی میں کہ ڈر جائے گا چاند نکلا بھی تو چپ چاپ گزر جائے گا کیا خبر تھی کہ ہوا تیز چلے گی اتنی سارا صحرا مرے چہرے پہ بکھر جائے گا ہم کسی موڑ پہ رک جائیں گے چلتے چلتے راستہ ٹوٹے ہوئے پل پہ ٹھہر جائے گا بادبانوں نے جو احسان جتایا اس پر بیچ دریا میں وہ کشتی سے اتر جائے ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ کاغذ دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا

    کاغذ کاغذ دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا جس دن سوکھے دل کے آنسو سب پتھر ہو جائے گا ٹوٹیں گی جب نیند سے پلکیں سو جاؤں گا چپکے سے جس جنگل میں رات پڑے گی میرا گھر ہو جائے گا خوابوں کے یہ پنچھی کب تک شور کریں گے پلکوں پر شام ڈھلے گی اور سناٹا شاخوں پر ہو جائے گا رات قلم لے کر آئے گی ...

    مزید پڑھیے

    زلف گھٹا بن کر رہ جائے آنکھ کنول ہو جائے

    زلف گھٹا بن کر رہ جائے آنکھ کنول ہو جائے شاید ان کو پل بھر سوچیں اور غزل ہو جائے جس دیپک کو ہاتھ لگا دو جلیں ہزاروں سال جس کٹیا میں رات بتا دو تاج محل ہو جائے کتنی یادیں آ جاتی ہیں دستک دیے بغیر اب ایسی بھی کیا ویرانی گھر جنگل ہو جائے تم آؤ تو پنکھ لگا کر اڑ جائے یہ شام میلوں ...

    مزید پڑھیے

    در و دیوار پہ ہجرت کے نشاں دیکھ آئیں

    در و دیوار پہ ہجرت کے نشاں دیکھ آئیں آؤ ہم اپنے بزرگوں کے مکاں دیکھ آئیں آؤ بھیگی ہوئی آنکھوں سے پڑھیں نوحۂ دل آؤ بکھرے ہوئے رشتوں کا زیاں دیکھ آئیں ٹوٹا ٹوٹا ہوا دل لے کے پھریں گلیوں میں کچی مٹی کے کھلونوں کی دکاں دیکھ آئیں روشنی کے کہیں آثار تو باقی ہوں گے آؤ پگھلی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    دن کی بے درد تھکن چہرے پہ لے کر مت جا

    دن کی بے درد تھکن چہرے پہ لے کر مت جا بام و در جاگ رہے ہوں گے ابھی گھر مت جا میرے پرکھوں کی وراثت کا بھرم رہنے دے تو حویلی کو کھلا دیکھ کے اندر مت جا بوند بھر درد سنبھلتا نہیں کم ظرفوں سے رکھ کے تو اپنی ہتھیلی پہ سمندر مت جا پھوٹنے دے مری پلکوں سے ذرا اور لہو اے مری نیند ابھی چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    گھر بسا کر بھی مسافر کے مسافر ٹھہرے

    گھر بسا کر بھی مسافر کے مسافر ٹھہرے لوگ دروازوں سے نکلے کہ مہاجر ٹھہرے دل کے مدفن پہ نہیں کوئی بھی رونے والا اپنی درگاہ کے ہم خود ہی مجاور ٹھہرے اس بیاباں کی نگاہوں میں مروت نہ رہی کون جانے کہ کوئی شرط سفر پھر ٹھہرے پتیاں ٹوٹ کے پتھر کی طرح لگتی ہیں ان درختوں کے تلے کون مسافر ...

    مزید پڑھیے

    تو اپنے پھول سے ہونٹوں کو رائیگاں مت کر

    تو اپنے پھول سے ہونٹوں کو رائیگاں مت کر اگر وفا کا ارادہ نہیں تو ہاں مت کر تو میری شام کی پلکوں سے روشنی مت چھین جہاں چراغ جلائے وہاں دھواں مت کر پھر اس کے بعد تو آنکھوں کو سنگ ہونا ہے ملی ہے فرصت گریہ تو رائیگاں مت کر چھلک رہا ہے ترے دل کا درد چہرے سے چھپا چھپا کے محبت کو داستاں ...

    مزید پڑھیے

    منتشر ذہن کی سوچوں کو اکٹھا کر دو

    منتشر ذہن کی سوچوں کو اکٹھا کر دو تم جو آ جاؤ تو شاید مجھے تنہا کر دو در و دیوار پہ پڑھتا رہوں نوحہ کل کا اس اجالے سے تو بہتر ہے اندھیرا کر دو اے مرے غم کی چٹانو کبھی مل کر ٹوٹو اس قدر زور سے چیخو مجھے بہرا کر دو جا رہے ہو تو مرے خواب بھی لیتے جاؤ دل اجاڑا ہے تو آنکھوں کو بھی صحرا ...

    مزید پڑھیے

    برسوں کے رت جگوں کی تھکن کھا گئی مجھے

    برسوں کے رت جگوں کی تھکن کھا گئی مجھے سورج نکل رہا تھا کہ نیند آ گئی مجھے رکھی نہ زندگی نے مری مفلسی کی شرم چادر بنا کے راہ میں پھیلا گئی مجھے میں بک گیا تھا بعد میں بے صرفہ جان کر دنیا مری دکان پہ لوٹا گئی مجھے دریا پہ ایک طنز سمجھئے کہ تشنگی ساحل کی سرد ریت میں دفنا گئی ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبنے والو ہواؤں کا ہنر کیسا لگا

    ڈوبنے والو ہواؤں کا ہنر کیسا لگا یہ کنارا یہ سمندر یہ بھنور کیسا لگا پونچھتے جائیے دامن سے لہو ماتھے کا سوچتے جائیے دیوار کو سر کیسا لگا ہٹ گئی چھاؤں مگر لوگ وہیں بیٹھے ہیں دشت کی دھوپ میں جانے وہ شجر کیسا لگا در و دیوار ہیں میں ہوں مری تنہائی ہے چاندنی رات سے پوچھو مرا گھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5