Qaisarul Jafri

قیصر الجعفری

اپنی غزل " دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے " کے لئے مشہور

Famous for his ghazal "Divaron se mil kar rona achcha lagta hai".

قیصر الجعفری کی غزل

    ذہن میں کون سے آسیب کا ڈر باندھ لیا

    ذہن میں کون سے آسیب کا ڈر باندھ لیا تم نے پوچھا بھی نہیں رخت سفر باندھ لیا بے مکانی کی بھی تہذیب ہوا کرتی ہے ان پرندوں نے بھی ایک ایک شجر باندھ لیا راستے میں کہیں گر جائے تو مجبوری ہے میں نے دامان دریدہ میں ہنر باندھ لیا اپنے دامن پہ نظر کر مرے ہاتھوں پہ نہ جا میں نے پتھراؤ کیا ...

    مزید پڑھیے

    دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے

    دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا جو ملتا ہے اس کا دامن ...

    مزید پڑھیے

    بجتے ہوئے گھنگھرو تھے اڑتی ہوئی تانیں تھیں

    بجتے ہوئے گھنگھرو تھے اڑتی ہوئی تانیں تھیں پہلے انہی گلیوں میں نغموں کی دکانیں تھیں یوں بیٹھ رہیں دل میں شوریدہ تمنائیں گویا کسی جنگل میں پتوں کی اڑانیں تھیں یا رب مرے ہاتھوں میں تیشہ بھی دیا ہوتا ہر منزل ہستی میں جب اتنی چٹانیں تھیں وہ لمحۂ لرزاں بھی دیکھا ہے سر محفل اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5