دل کی آگ کہاں لے جاتے جلتی بجھتی چھوڑ چلے
دل کی آگ کہاں لے جاتے جلتی بجھتی چھوڑ چلے بنجاروں سے ڈرنے والو لو ہم اپنی بستی چھوڑ چلے آگے آگے چیخ رہا ہے صحرا کا اک زرد سفر دریا جانے ساحل جانے ہم تو کشتی چھوڑ چلے مٹی کے انبار کے نیچے ڈوب گیا مستقبل بھی دیواروں نے دیکھا ہوگا بچے تختی چھوڑ چلے دنیا رکھے چاہے پھینکے یہ ہے پڑی ...