Qaisar Haideri Dehlvi

قیصر حیدری دہلوی

قیصر حیدری دہلوی کی غزل

    ہر طبیعت کو جہاں پیار بھری خو کہیے

    ہر طبیعت کو جہاں پیار بھری خو کہیے کون سے پھول کو اس باغ کی خوشبو کہیے دور تک بھی کوئی صحرا ہے نہ گلشن نہ قیام رہبر شوق کو آگاہ من و تو کہیے ہم ابھی دل میں تجھے ڈھونڈنے سے قاصر ہیں یہ الگ بات کہ جلوے ترے ہر سو کہیے آج کی رات کسی بات کا شکوہ کیوں ہو آپ کہیے کبھی تم کہیے کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    ہر نفس تازہ مصیبت عمر بھر دیکھا کیے

    ہر نفس تازہ مصیبت عمر بھر دیکھا کیے دیکھنے کی شے نہ تھی دنیا مگر دیکھا کیے جس قیامت سے ڈراتا بھی ہے ڈرتا بھی ہے شیخ ٹھوکروں میں آپ کی شام و سحر دیکھا کیے تم تو آسودہ شب وعدہ تھے خواب ناز میں شب سے لے کر صبح تک ہم سوئے در دیکھا کیے برہمی ان کی عدو کے ظلم گردوں کے ستم یہ تو دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    فریاد نہیں اشک نہیں آہ نہیں ہے

    فریاد نہیں اشک نہیں آہ نہیں ہے اے عشق ترا کوئی ہوا خواہ نہیں ہے گو درد تمنا کو بڑھاتا ہے ترا ذکر دل پھر بھی ترے نام سے آگاہ نہیں ہے اے حسن یقیں دیر و حرم کی ہے فضا تنگ اس در سے پلٹنے کی کوئی راہ نہیں ہے یہ کس نے اڑائی کہ مجھے عشق ہے تم سے ہاں تم کو یقیں آئے تو افواہ نہیں ہے آسائش ...

    مزید پڑھیے

    جو ممکن ہو تو سوز شمع پروانے میں رکھ دینا

    جو ممکن ہو تو سوز شمع پروانے میں رکھ دینا اب اس افسانے کا عنوان افسانے میں رکھ دینا بڑی کافر کشش ایماں میں ہے اے عازم کعبہ نہ لے جانا دل اپنے ساتھ بت خانے میں رکھ دینا مرا دل بھی شراب عشق سے لبریز ہے ساقی یہ بوتل بھی اڑا کر کاگ میخانے میں رکھ دینا ابھی آئینۂ تصویر ابھی ہشیار ...

    مزید پڑھیے

    تیری بے رخی مری موت تھی ہوا التفات کبھی کبھی

    تیری بے رخی مری موت تھی ہوا التفات کبھی کبھی ترے التفات کی خیر ہو کہ ملی حیات کبھی کبھی رہ آرزو میں کہیں کہیں مجھے روک دیتے ہیں حادثے غم عشق ہے مرا مستقل غم کائنات کبھی کبھی مری جنبش لب غم زدہ جو ترے مزاج پہ بار ہے مرے آنسوؤں کی زباں سے سن غم دل کی بات کبھی کبھی نہیں ایک حال ...

    مزید پڑھیے

    مدعا دل کا کبھی لب آشنا ہوتا نہیں

    مدعا دل کا کبھی لب آشنا ہوتا نہیں عشق کا مفہوم لفظوں میں ادا ہوتا نہیں حسن والوں کا کرم دل پر روا ہوتا نہیں یہ خبر ہوتی تو ان پر مبتلا ہوتا نہیں موت سے بد تر ہے تیرے آسرے پر زندگی کاش کوئی زندگی کا آسرا ہوتا نہیں آپ کے ہم راہ سب دامن کشاں ہونے لگے آج دل میں درد بھی کل سے سوا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    علاوہ جلوۂ معنی کے کل جہاں دیکھا

    علاوہ جلوۂ معنی کے کل جہاں دیکھا جو چیز دیکھنے کی تھی اسے کہاں دیکھا چھپائے رکھا ہمیشہ نگاہ گلچیں سے نہ دیکھنے کی طرح سوئے آشیاں دیکھا یہ یاد ہے کہ ملاقات تو ہوئی تھی کہیں مگر یہ یاد نہیں ہے تمہیں کہاں دیکھا قفس میں نیند بھی کیسے فریب دیتی ہے کھلی جو آنکھ تو گلشن نہ آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    غضب ہے اک بت کافر ادا نے لوٹ لیا

    غضب ہے اک بت کافر ادا نے لوٹ لیا کہ مجھ کو بندہ بنا کر خدا نے لوٹ لیا یہ کس کی بزم میں کم بخت لے گئیں نظریں نگاہ ناز نے مارا حیا نے لوٹ لیا جو دل کے پاس تھا سرمایۂ حواس و خرد نظر نے چھین لیا اور ادا نے لوٹ لیا وہ دل کہ جس کو بچایا تھا دیر و کعبہ سے تمہارے حسن ورا الوریٰ نے لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    عمر تھوڑی ہے اور کام بہت

    عمر تھوڑی ہے اور کام بہت زندگی بھی ہے تیز گام بہت آ تو پہنچے ہیں اپنی منزل پر ہاں مگر ہو گئی ہے شام بہت طائر دل کی سب نظر میں ہے یوں تو پھیلے ہوئے ہیں دام بہت عمر بھر کیف کم نہیں ہوتا پینے والے کو ایک جام بہت پینے والوں کا ظرف ہے درکار شیشہ ساقی صراحی جام بہت دور جمہور میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    حسین اور اس پہ خودبیں وہ ستمگر یوں بھی ہے یوں بھی

    حسین اور اس پہ خودبیں وہ ستمگر یوں بھی ہے یوں بھی نظارہ قبضۂ قدرت سے باہر یوں بھی ہے یوں بھی جو یہ بسمل حیا سے ہے تو وہ مجروح دیکھے سے نگاہ ناز اس قاتل کی خنجر یوں بھی ہے یوں بھی جبیں اس در پہ ہے وہ در ہے اونچا عرش اعظم سے بلند اوج ثریا سے مقدر یوں بھی ہے یوں بھی ادھر وہ مجھ سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2