ہر طبیعت کو جہاں پیار بھری خو کہیے
ہر طبیعت کو جہاں پیار بھری خو کہیے کون سے پھول کو اس باغ کی خوشبو کہیے دور تک بھی کوئی صحرا ہے نہ گلشن نہ قیام رہبر شوق کو آگاہ من و تو کہیے ہم ابھی دل میں تجھے ڈھونڈنے سے قاصر ہیں یہ الگ بات کہ جلوے ترے ہر سو کہیے آج کی رات کسی بات کا شکوہ کیوں ہو آپ کہیے کبھی تم کہیے کبھی تو ...