وقت جب سازگار ہوتا ہے
وقت جب سازگار ہوتا ہے
سچ ہے دشمن بھی یار ہوتا ہے
بانٹ لے غم جو غم کے ماروں کا
وہ بڑا غم گسار ہوتا ہے
لوگ اس کو بھی کاٹ دیتے ہیں
پیڑ جو سایہ دار ہوتا ہے
جس کا کوئی نہیں زمانے میں
اس کا پروردگار ہوتا ہے
جس کے آغاز کا ہو نیک انجام
کام وہ شاندار ہوتا ہے
آپ گلشن میں جب نہیں ہوتے
گل بھی نظروں میں خار ہوتا ہے
دل کی بازی وہ ہار کے بولے
جیت کا نام ہار ہوتا ہے
وہ بڑا خوش نصیب ہے یارو
یار کو جس سے پیار ہوتا ہے
چشم بیمار بند ہونے لگی
ختم اب انتظار ہوتا ہے
اس کا لاشہ کوئی نہ ہو جس کا
بے کفن بے مزار ہوتا ہے
دیدۂ اہل درد میں پرنمؔ
اشک دل کی پکار ہوتا ہے