جان جب تک فدا نہیں ہوتی
جان جب تک فدا نہیں ہوتی
پوری رسم وفا نہیں ہوتی
شیشہ ٹوٹے تو ہوتی ہے آواز
دل جو ٹوٹے صدا نہیں ہوتی
بندہ پرور حجاب لازم ہے
ہر نظر پارسا نہیں ہوتی
بے وفا سے نہ رکھ وفا کی آس
بے وفا سے وفا نہیں ہوتی
جب سے اس بت پہ آ گیا ہے دل
ہم سے یاد خدا نہیں ہوتی
عاشقی کی نماز اے زاہد
عاشقوں سے قضا نہیں ہوتی
آپ نزدیک جب نہیں ہوتے
دور غم کی بلا نہیں ہوتی
ہو نہ جب تک خلوص دل کے ساتھ
التجا التجا نہیں ہوتی
کچھ بھی ہوتا نہیں کبھی پرنمؔ
جب تک اس کی رضا نہیں ہوتی