Puran Singh Hunar

پورن سنگھ ہنر

پورن سنگھ ہنر کی غزل

    جاری سفر ہے اپنا سفر کے بغیر بھی

    جاری سفر ہے اپنا سفر کے بغیر بھی ہم چل رہے ہیں راہ گزر کے بغیر بھی دیوار کے بغیر بھی در کے بغیر بھی جیتے ہیں کتنے لوگ تو گھر کے بغیر بھی کیا کیا کیا ذلیل مجھے خواہشات نے جھکتا گیا ہے سر ترے در کے بغیر بھی قدروں کا یہ زوال یہ کج فہمیوں کا دور سب با ہنر ہوئے ہیں ہنر کے بغیر ...

    مزید پڑھیے

    مے خانے میں جام و سبو

    مے خانے میں جام و سبو اور مسجد میں اللہ ہو ہو وہ تبسم یا آنسو اک تصویر کے دو پہلو خار پہ بھی ہے گل کا گماں اف یہ فریب رنگ و بو تیری نظر میں سارا جہاں میری نظر میں بس اک تو تیرا تکلم سحر آگیں تیری خموشی میں جادو سب ہیں وفا سے بیگانے وقت زمانہ قسمت تو چندن میں کب آئے پھول سونے ...

    مزید پڑھیے

    یہ رات تری زلف معنبر تو نہیں ہے

    یہ رات تری زلف معنبر تو نہیں ہے یہ چاند ترا چہرۂ انور تو نہیں ہے ہر شخص مقدر کا سکندر تو نہیں ہے ہر اک کو غم عشق میسر تو نہیں ہے سمجھا ہے جسے سارا جہاں امن کا دشمن وہ شخص محبت کا پیمبر تو نہیں ہے کس طرح بنے دامن محبوب کی زینت آنسو ہے مری آنکھ میں گوہر تو نہیں ہے لا سکتا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    بستی ہے تاریک اجالے کرتا جا

    بستی ہے تاریک اجالے کرتا جا نیکی کر دریا کے حوالے کرتا جا پڑھنے کی فرصت نہ سہی لیکن پھر بھی اپنے گھر میں جمع رسالے کرتا جا شام و سحر پتھریلے رستوں پہ چل کر خود اپنے پیروں میں چھالے کرتا جا برسوں سے جو بند ہوئے ہیں لوگوں پر دور ان دروازوں سے تالے کرتا جا دنیا کے دھندوں میں ...

    مزید پڑھیے