جاری سفر ہے اپنا سفر کے بغیر بھی
جاری سفر ہے اپنا سفر کے بغیر بھی ہم چل رہے ہیں راہ گزر کے بغیر بھی دیوار کے بغیر بھی در کے بغیر بھی جیتے ہیں کتنے لوگ تو گھر کے بغیر بھی کیا کیا کیا ذلیل مجھے خواہشات نے جھکتا گیا ہے سر ترے در کے بغیر بھی قدروں کا یہ زوال یہ کج فہمیوں کا دور سب با ہنر ہوئے ہیں ہنر کے بغیر ...