میان کار فن لفظوں کی قسمت جاگ اٹھتی ہے
میان کار فن لفظوں کی قسمت جاگ اٹھتی ہے
غزل تخلیق کرتا ہوں محبت جاگ اٹھتی ہے
بہت مسرور رہتا ہوں بہت چہرہ سجاتا ہوں
مگر آئینے میں اک اور صورت جاگ اٹھتی ہے
میں کتنی بار دنیا تج کے جا بیٹھا ہوں گوشے میں
مگر ہر بار دنیا کی ضرورت جاگ اٹھتی ہے
عجب دیکھا کرشمہ لفظ کی بازی گری کا بھی
سخن معدوم ہو جاتا ہے شہرت جاگ اٹھتی ہے
محبت اس طرح تو منقلب ہوتے نہ دیکھی تھی
ذرا بے اعتباری ہو تو نفرت جاگ اٹھتی ہے