Parwez Rahmani

پرویز رحمانی

پرویز رحمانی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    پے بہ پے آئینہ بندی میرے اس کے درمیاں

    پے بہ پے آئینہ بندی میرے اس کے درمیاں اک مسلسل خود فریبی میرے اس کے درمیاں رشتۂ خود اعتمادی میرے اس کے درمیاں کب رہی تھی خوش گمانی میرے اس کے درمیاں پیدا ہوتا کس طرح خود اعتمادی کا سوال کب رہی تھی خوش گمانی میرے اس کے درمیاں کون خفت مول لیتا پیش قدمی کرتا کون بزدلی پھیلی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    دل پاروں کی ہم جو نگہبانی کرتے

    دل پاروں کی ہم جو نگہبانی کرتے نور سہارے اپنی نگرانی کرتے ہوتے ہم بھی گر اجداد کی فطرت پر شعلہ زاروں میں گل افشانی کرتے پیار بھروسہ شفقت کھو دیتے سب کچھ کیسے بڑوں کی ہم نافرمانی کرتے کل جو اگر سختی سے پیش آئے ہوتے ہم بھی اپنے گھر میں سلطانی کرتے دور نگاہی دیدہ پھاڑے بیٹھی ...

    مزید پڑھیے

    جل گئیں آنکھیں سبھی خوش رنگ چہرے اڑ گئے

    جل گئیں آنکھیں سبھی خوش رنگ چہرے اڑ گئے ایسی گرمی تھی کہ آئینوں کے پارے اڑ گئے شام تک بھی جب کوئی نکلا نہ دانہ ڈالنے آنکھ بھر بھر کر منڈیروں سے پرندے اڑ گئے خوشبوؤں کے رتھ سے اترے بال پوچھا اور پھر تتلیوں کے دوش پر کافوری لمحے اڑ گئے بے خیالی مجھ کو میری سوچ تک لے آئی ...

    مزید پڑھیے

    اسے تب دیکھتے شاداب تھا جب

    اسے تب دیکھتے شاداب تھا جب وہ صحرا ہر طرف خوش خواب تھا جب کھڑے خوش فعلیاں کرتے تھے بگلے ندی میں گھٹنے گھٹنے آب تھا جب امیدی سیپیاں عرفان سی تھیں سمندر فکر کا پایاب تھا جب چمکتی خوشبوئیں تھیں مچھلیوں کی جزیرہ خواب کا دشتاب تھا جب قدم خود سے بڑھاتے تھے نہ رستے برستا چار سو ...

    مزید پڑھیے

    بس دیکھتے ہی دیکھتے صدیاں گزر گئیں

    بس دیکھتے ہی دیکھتے صدیاں گزر گئیں آبادیاں پہاڑوں سے نیچے اتر گئیں سوچے ہوئے دنوں کے بدن دار آ بسے پھر یوں ہوا کہ راتیں مرادوں سے بھر گئیں باغیچۂ جہان مکانوں سے بھر گیا پھر اور دیس تتلیاں پرواز کر گئیں ہم زندگی سمیٹتے کس طرح شہر میں وہ انتشار تھا کہ نگاہیں بکھر گئیں آئینے ...

    مزید پڑھیے

تمام