Parveen Sultana Saba

پروین سلطانہ صباؔ

پروین سلطانہ صباؔ کی غزل

    جب نیا موڑ لینے کو تھی زندگی وقت نے اک نئی داستاں بخش دی

    جب نیا موڑ لینے کو تھی زندگی وقت نے اک نئی داستاں بخش دی نام ان کا مرے دل پہ کندہ کیا یوں مجھے زندگی جاوداں بخش دی اس کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا طاقچوں میں دئے جھلملانے لگے اک دیا جل اٹھا حجرۂ قلب میں جس نے الفت کو صوت اذاں بخش دی میری آنکھیں مرے کان میری زباں حاکم وقت نے رہن ...

    مزید پڑھیے

    جب وہ مرے اثبات سے انکار کو سمجھا

    جب وہ مرے اثبات سے انکار کو سمجھا تب ہی تو حقیقت میں مرے پیار کو سمجھا جب ختم تماشہ ہوا تالی تو بجی خوب لیکن نہ کوئی مرکزی کردار کو سمجھا جس وقت عدالت نے بری کر دئیے قاتل تب ذہن رسا نعرۂ دیوار کو سمجھا روٹی بھی کھلائی تو مجھے کاسہ بکف نے باقی نہ کوئی بھوک کی گفتار کو سمجھا یہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن کی اک چنگاری نے کیا خوب لگائی عشق کی آگ

    حسن کی اک چنگاری نے کیا خوب لگائی عشق کی آگ رخ پر زلف کا جھونکا آیا اور لہرائی عشق کی آگ آنکھ سے نکلی اک دستک نے دل دروازہ کھول دیا پیار کا اک گلدستہ تھامے ملنے آئی عشق کی آگ ساتھ میں جینا ساتھ میں مرنا رشتہ اپنی صدیوں کا ہمجولی ہو اپنی جیسے یا ماں جائی عشق کی آگ پیر میں چکر ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرا موجوں سے لڑ لڑ کر ابھر کر دیکھنا

    وہ مرا موجوں سے لڑ لڑ کر ابھر کر دیکھنا دوستوں کا دور ساحل سے سمندر دیکھنا ہم کئی صدیاں تمہارے نام پر لکھ جائیں گے تم بھی اک لمحہ ہمارے نام لکھ کر دیکھنا ہو صدف کی چاہ تو تہہ میں اترنا شرط ہے کیا کناروں پر کھڑے یوں ریت پتھر دیکھنا مر مٹے ہو جس کے تم چشم و لب و رخسار پر اس بت کافر ...

    مزید پڑھیے