حرص مال و منال میں کھویا
حرص مال و منال میں کھویا ہم نے فردا بھی حال میں کھویا ایک لمحہ تھا تجھ کو پانے کا وہ بھی فکر مآل میں کھویا میں نے پندار عاشقی سارا اک ادھورے سوال میں کھویا وہ ستارا جو راہ دکھلاتا خود غرور کمال میں کھویا کارواں محو ہے اندھیروں میں رہنما قیل و قال میں کھویا ساعتیں سرنگوں ...