پہلے اک موج ہوا آتی ہے
پہلے اک موج ہوا آتی ہے اور پھر گھر کے گھٹا آتی ہے ایسا سناٹا کبھی ہوتا ہے دل دھڑکنے کی صدا آتی ہے ظلم کو دیکھ کے چپ رہتے ہیں ہم کو جینے سے حیا آتی ہے میں تو اب ہاتھ اٹھاتا ہی نہیں کیا تمہیں کوئی دعا آتی ہے کس لئے بند کئے بیٹھے ہو ان دریچوں سے ہوا آتی ہے