Obaid Siddiqi

عبید صدیقی

بی بی سی اردو سروس سے وابستہ رہے، ایم سی آر سی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی کے ڈائرکٹر

With BBC urdu service fame, obaid is presently Director, MCRC Jamia Millia Islamia, Delhi.

عبید صدیقی کی غزل

    پہلے اک موج ہوا آتی ہے

    پہلے اک موج ہوا آتی ہے اور پھر گھر کے گھٹا آتی ہے ایسا سناٹا کبھی ہوتا ہے دل دھڑکنے کی صدا آتی ہے ظلم کو دیکھ کے چپ رہتے ہیں ہم کو جینے سے حیا آتی ہے میں تو اب ہاتھ اٹھاتا ہی نہیں کیا تمہیں کوئی دعا آتی ہے کس لئے بند کئے بیٹھے ہو ان دریچوں سے ہوا آتی ہے

    مزید پڑھیے

    اگر اس شہر کی آب و ہوا تبدیل ہو جائے

    اگر اس شہر کی آب و ہوا تبدیل ہو جائے تو پھر سب کچھ بجز نام خدا تبدیل ہو جائے مرے ہونے نے دنیا میں سبھی کچھ تو بدل ڈالا مجھے تو ہی بتا اب اور کیا تبدیل ہو جائے مجھے اس کی خبر تک بھی نہ ہونے پائے اور اک دن سفر کے درمیاں یوں راستہ تبدیل ہو جائے عجب خواہش ہے سر سے آسماں کا سایہ اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    کیسے بدل رہے ہو بتاتا نہیں ہے کیا

    کیسے بدل رہے ہو بتاتا نہیں ہے کیا آئینہ کوئی تم کو دکھاتا نہیں ہے کیا خلق خدا کا خوف تو دل میں نہیں رہا تم کو خدا کا خوف بھی آتا نہیں ہے کیا تاریک لگ رہی ہے ہے شب ماہتاب بھی کوئی یہاں چراغ جلاتا نہیں ہے کیا باشندگان شہر سبھی محو خواب ہیں ان کو طلسم شب بھی جگاتا نہیں ہے کیا

    مزید پڑھیے

    رنگ ہوا میں پھیل رہا ہے

    رنگ ہوا میں پھیل رہا ہے دیکھو کیسا پھول کھلا ہے میرے اس کے بیچ بدن ہے اور بدن میں دل دریا ہے کس کو بتاؤں کیسے بتاؤں سناٹے میں شور چھپا ہے اس بستی کے بعد ہے صحرا اس کے بعد نہ جانے کیا ہے گھر سے باہر نکلو ذرا دیکھو کتنی تیز ہوا ہے

    مزید پڑھیے

    اس کے پرتو سے ہوا ہے زعفرانی رنگ کا

    اس کے پرتو سے ہوا ہے زعفرانی رنگ کا آئینہ تو آج بھی ہے کہکشانی رنگ کا ہجر کے بادل چھٹے تو وصل کی تقویم میں دل ہویدا ہو رہا ہے گلستانی رنگ کا پیرہن اس کا ہے ایسا یا جھلکتا ہے بدن اک پری وش رقص میں ہے ارغوانی رنگ کا آج کی شب خاص ہوگی جب سناؤں گا اسے ایک قصہ اپنا ذاتی داستانی رنگ ...

    مزید پڑھیے

    تری نسبت سے اپنی ذات کا ادراک کرنے میں

    تری نسبت سے اپنی ذات کا ادراک کرنے میں بہت عرصہ لگا ہے پیرہن کو چاک کرنے میں تری بستی کے باشندے بہت آسودہ خاطر ہیں تکلف ہو رہا ہے درد کو پوشاک کرنے میں ہم اپنے جسم کا سونا سفر پر لے کے نکلے ہیں مگر ڈرتے ہیں اس کو راستوں کی خاک کرنے میں فقط اک دیدۂ تر ہے کہ جو سیراب کرتا ہے سمندر ...

    مزید پڑھیے

    دیار خواب سے آگے سفر کرنے کا دن ہے

    دیار خواب سے آگے سفر کرنے کا دن ہے تو کیا یہ قصۂ جاں مختصر کرنے کا دن ہے بلاوا آ گیا ہے پھر مجھے صحرا نوردی کا یہی تو زندگی کو ہم سفر کرنے کا دن ہے مجھے رقص جنوں کرنا پڑے گا شام ہونے تک مدارات ہجوم دیدہ تر کرنے کا دن ہے خزاں کی بدحواسی اس کے چہرے سے ہے ظاہر جہاں کو موسم گل کی خبر ...

    مزید پڑھیے

    میں خواب اپنے سارے نیلام کر رہا ہوں

    میں خواب اپنے سارے نیلام کر رہا ہوں اور یہ بھی جان لو کہ بے دام کر رہا ہوں اس سے غرض نہیں ہے بولی لگے گی کیسے جو کام کرنا ہے بس وہ کام کر رہا ہوں وہ سب کہانیاں جو پوری نہیں ہوئی تھیں تحریر آج ان کا انجام کر رہا ہوں تھک ہار سا گیا تھا میں راہ چلتے چلتے سایہ جو مل گیا ہے آرام کر رہا ...

    مزید پڑھیے

    خشک دریاؤں کو پانی دے خدا

    خشک دریاؤں کو پانی دے خدا بادبانوں کو روانی دے خدا بے سماعت کر دے سارے شہر کو یا مجھے پھر بے زبانی دے خدا کب تلک بے معجزہ ہو کر جیوں کوئی تو اپنی نشانی دے خدا چھوٹ جاؤں وسعتوں کی قید سے وحشتوں کو لا مکانی دے خدا سیکڑوں ہم زاد ہیں میرے یہاں مجھ کو لیکن میرا ثانی دے خدا

    مزید پڑھیے

    ہمیں کچھ اور جینا ہے تو دل کو شاد رکھیں گے

    ہمیں کچھ اور جینا ہے تو دل کو شاد رکھیں گے بہت کچھ بھول جائیں گے بہت کچھ یاد رکھیں گے ابھی کچھ اور کرتب دیکھنے بھی ہیں دکھانے بھی تماشہ گاہ عالم ہم تجھے آباد رکھیں گے اگر گھر کا خیال آیا تو رستہ بھول جائیں گے سفر میں دشت کو جاتے ہوئے ہم یاد رکھیں گے مقابل آئیں گے ہر بار تازہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4