Obaid Siddiqi

عبید صدیقی

بی بی سی اردو سروس سے وابستہ رہے، ایم سی آر سی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی کے ڈائرکٹر

With BBC urdu service fame, obaid is presently Director, MCRC Jamia Millia Islamia, Delhi.

عبید صدیقی کی غزل

    خواب آنکھوں میں سوالی ہی رہے

    خواب آنکھوں میں سوالی ہی رہے کاسۂ تعبیر خالی ہی رہے رقص کرتی خواہشوں کے زیر پا دل شکار پائمالی ہی رہے خاک ہو جاتے لہو کی آگ میں جسم کے کوزے سفالی ہی رہے زندگی ان سے سوا نکلی یہاں فلسفے سارے خیالی ہی رہے سبزۂ میداں پہ کب اتری خزاں شور اس کا ڈالی ڈالی ہی رہے چاند نکلا تو غضب ...

    مزید پڑھیے

    میں فرد جرم تیری تیار کر رہا ہوں

    میں فرد جرم تیری تیار کر رہا ہوں اے آسمان سن لے ہشیار کر رہا ہوں اک حد بنا رہا ہوں شہر ہوس میں اپنی در کھولنے کی خاطر دیوار کر رہا ہوں معلوم ہے نہ ہوگی پوری یہ آرزو بھی پھر دل کو بے سبب کیوں بیمار کر رہا ہوں پھولوں بھری یہ شاخیں بانہوں سی لگ رہی ہیں اب کیا بتاؤں کس کا دیدار کر ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے بٹھائے آج پھر کس کا خیال آ گیا

    بیٹھے بٹھائے آج پھر کس کا خیال آ گیا چہرے کا رنگ اڑ گیا رنگ ملال آ گیا الجھن میں پڑ گیا ہوں میں دل کا کروں تو کیا کروں شیشہ نہیں یہ کام کا اس میں تو بال آ گیا پورا نہ کر سکوں گا اب تجھ سے کبھی مکالمہ آنکھیں تھیں محو گفتگو دل کا سوال آ گیا کرنی ہے ترک جس جگہ تیری تلاش و آرزو صحرا ...

    مزید پڑھیے

    کار دنیا کے تقاضوں کو نبھانے میں کٹی

    کار دنیا کے تقاضوں کو نبھانے میں کٹی زندگی ریت کی دیوار اٹھانے میں کٹی اب بھی روشن ہے ترے دل میں محبت کا دیا رات پھر شمع یقیں ساز جلانے میں کٹی تشنگی وہ تھی کوئی کار وفا ہو نہ سکا عمر بے مایہ فقط پیاس بجھانے میں کٹی ساعت وصل جو دیکھے تھے خد و خال ترے ہجر کی شب وہی تصویر بنانے ...

    مزید پڑھیے

    منظر روز بدل دیتا ہوں اپنی نرم خیالی سے

    منظر روز بدل دیتا ہوں اپنی نرم خیالی سے شام شفق میں ڈھل جاتی ہے رنگ حنا کی لالی سے تجھ سے بچھڑ کر زندہ رہنا اپنے سوگ میں جینا ہے دل اک پھول تھا خوشبو والا ٹوٹ گیا ہے ڈالی سے شہر طرب کو جانے کس کی نظر لگی ہے آج کی شب رستے بھی ویران پڑے ہیں گھر لگتے ہیں خالی سے دنیا والے جس کو اکثر ...

    مزید پڑھیے

    ایسی تن آسانی سے

    ایسی تن آسانی سے باز آ جا نادانی سے جینا مشکل ہوتا ہے اتنی نکتہ دانی سے صحرا بھی شرماتا ہے اس دل کی ویرانی سے لاج کہاں تک آئے گی خوابوں کی عریانی سے پیاس نہیں بجھ پاتی ہے دریا کی دربانی سے پیچھا کون چھڑا پایا اس دنیا دیوانی سے

    مزید پڑھیے

    دریا جو چڑھا ہے وہ اترنے نہیں دینا

    دریا جو چڑھا ہے وہ اترنے نہیں دینا یہ لمحۂ موجود گزرنے نہیں دینا دنیا ہی نہیں دل کو بھی اس شہر ہوس میں من مانی کسی حال میں کرنے نہیں دینا محسوس نہیں ہوگی مسیحا کی ضرورت یہ زخم ہی ایسا ہے کہ بھرنے نہیں دینا مشکل ہے مگر کام یہ کرنا ہی پڑے گا انسان کو انسان سے ڈرنے نہیں دینا جس ...

    مزید پڑھیے

    تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی

    تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی تو نہ تھا مجرم اکیلا ہاں خطا میں نے بھی کی ظلم دونوں نے کیا تھا دونوں تھے اس میں شریک ابتدا گر تو نے کی تو انتہا میں نے بھی کی صرف تو نے ہی نہیں کی جستجوئے چارہ گر درد جب حد سے بڑھا تو کچھ دوا میں نے بھی کی کس نے کیا مانگا فلک سے اور کس کو ...

    مزید پڑھیے

    کب تک اس کا ہجر مناتا صحرا چھوڑ دیا

    کب تک اس کا ہجر مناتا صحرا چھوڑ دیا جینے کی امید میں میں نے کیا کیا چھوڑ دیا میرے ساتھ لگا رہتا ہے یادوں کا بادل دھوپ بھرے رستوں پر اس نے سایہ چھوڑ دیا ہر چہرے پر اک چہرے کا دھوکہ ہوتا ہے کس نے مجھ کو اس بستی میں تنہا چھوڑ دیا دنیا سب کچھ جان گئی ہے میرے بارے میں بنت الم نے ...

    مزید پڑھیے

    یہ شہر طرب دیکھ بیابان میں کیا ہے

    یہ شہر طرب دیکھ بیابان میں کیا ہے اے طائر وحشت ترے امکان میں کیا ہے جگنو کی طرح پھرتے ہیں تارے مرے دل میں کس سوچ میں گم ہوں یہ مرے دھیان میں کیا ہے کیا ان پہ گزرتی ہے سنو ان کی زبانی زخموں سے کبھی پوچھو نمک دان میں کیا ہے انکار سے اقرار کا رشتہ ہے بھلا کیا یہ کفر کی صورت مرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4