Obaid Siddiqi

عبید صدیقی

بی بی سی اردو سروس سے وابستہ رہے، ایم سی آر سی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی کے ڈائرکٹر

With BBC urdu service fame, obaid is presently Director, MCRC Jamia Millia Islamia, Delhi.

عبید صدیقی کی غزل

    کیا پھر زمین دل کی نمناک ہو رہی ہے

    کیا پھر زمین دل کی نمناک ہو رہی ہے اک بیل آرزو کی پیچاک ہو رہی ہے یلغار کر رہا ہے اک روشنی کا لشکر تاریکیوں کی چادر پھر چاک ہو رہی ہے اس کو سکھا رہا ہے عیاریاں زمانہ دنیا بھی رفتہ رفتہ چالاک ہو رہی ہے اس نے بنا دیا ہے ماتم کدہ جہاں کو خلقت فسردگی کی خوراک ہو رہی ہے اس کے سبب سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں اک خواب ہے اس کو یہیں سجاؤں گا

    آنکھوں میں اک خواب ہے اس کو یہیں سجاؤں گا تھوڑی زمیں ملی تو اک دن باغ لگاؤں گا شہر جو تم یہ دیکھ رہے ہو اس میں کئی ہیں شہر میرے ساتھ ذرا نکلو تو سیر کراؤں گا میرے لیے یہ دیوار و در جیسے ہیں اچھے ہیں اس گھر کی آرائش کر کے کسے دکھاؤں گا ساری دنیا دیکھ رہی ہے خوشیوں کے انبار اتنی ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے

    اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے ململ بدن پہ اس کے کمخواب ہو گئی ہے کوئی پتہ دے اس کو میری کتاب جاں کا دنیا کے ساتھ وہ بھی اک باب ہو گئی ہے پھولوں بھری زمیں ہو خوشبو بھری ہوں سانسیں یہ آرزو بھی میری کیا خواب ہو گئی ہے میں بس یہ کہہ رہا ہوں رسم وفا جہاں میں بالکل نہیں مٹی ہے کم ...

    مزید پڑھیے

    کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا

    کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا یہاں کیسے ہر بت خدا ہو گیا تذبذب کا عالم رہا دیر تک بالآخر میں اس سے جدا ہو گیا اسے کیا مجھے بھی نہیں تھی خبر کہ میں قید سے کب رہا ہو گیا زمیں پیاس سے اتنی بے حال تھی سمندر نے دیکھا گھٹا ہو گیا یہ دنیا ادھوری سی لگنے لگی اچانک مجھے جانے کیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی یہ سونا پن کھل جاتا ہے

    کبھی کبھی یہ سونا پن کھل جاتا ہے بس اک لمحہ آتا ہے ٹل جاتا ہے تجھ سے مجھ کو بیر سہی پر کبھی کبھی دنیا تیرا جادو بھی چل جاتا ہے جان لیا ہے لیکن ماننا باقی ہے تو سایہ ہے اور سایہ ڈھل جاتا ہے اک دن میں اشکوں میں یوں گھل جاؤں گا جیسے کاغذ بارش میں گل جاتا ہے کس کے قبضے میں ہے خزانہ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کو اس بار فسانہ کر دوں گا

    دنیا کو اس بار فسانہ کر دوں گا خوابوں کو ہر سمت روانہ کر دوں گا ان رستوں سے میری پرانی نسبت ہے ساتھ چلو تو سفر سہانا کر دوں گا آ جائے گی دنیا اصلی حالت پر نافذ ہر دستور پرانا کر دوں گا وہ بھی کہاں کرتا ہے کوئی وعدہ پورا میں بھی اس سے کوئی بہانہ کر دوں گا شاید تم کو پتہ نہیں میں ...

    مزید پڑھیے

    یقیناً ہم کو گھر اچھے لگے تھے

    یقیناً ہم کو گھر اچھے لگے تھے مکیں پہلے مگر اچھے لگے تھے اسے رخصت کیا اور اس سے پہلے یہی دیوار و در اچھے لگے تھے وہ دریا ہجر کا تھا تند دریا اداسی کے بھنور اچھے لگے تھے ہمارے ہاتھ میں پتھر کا آنا درختوں پر ثمر اچھے لگے تھے صعوبت تو سفر میں لازمی تھی مگر کچھ ہم سفر اچھے لگے ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ

    ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ دنیا ایک تماشا گاہ رشک فلک ہے یہ بستی ہر چہرہ ہے مہر و ماہ اب کے ہاتھ وہ کھیلا ہے داؤں پر ہیں عز و جاہ رنگ بہت سے اور بھی ہیں ہر شے کب ہے سفید و سیاہ ساتھ کسی کو چلنا ہے سوجھ گئی ہے مجھ کو راہ اب کے بہار کی یورش ہے گل بوٹے ہیں اس کی سپاہ پاگل ہیں جو صحرا ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے شام نہ جانے کہاں سے آتی ہے

    ہوائے شام نہ جانے کہاں سے آتی ہے وہاں گلاب بہت ہیں جہاں سے آتی ہے یہ کس کا چہرہ دمکتا ہے میری آنکھوں میں یہ کس کی یاد مجھے کہکشاں سے آتی ہے اسی فلک سے اترتا ہے یہ اندھیرا بھی یہ روشنی بھی اسی آسماں سے آتی ہے یہ کس نے خاک اڑا دی ہے لالہ زاروں میں زمیں پہ ایسی تباہی کہاں سے آتی ...

    مزید پڑھیے

    زمین بارہا بدلی زماں نہیں بدلا

    زمین بارہا بدلی زماں نہیں بدلا اسی لیے تو یہ میرا جہاں نہیں بدلا نہ آرزو کوئی بدلی نہ میری محرومی بدل گیا ہے رویہ سماں نہیں بدلا اداسی آج بھی ویسی ہے جیسے پہلے تھی مکیں بدلتے رہے ہیں مکاں نہیں بدلا کبھی چراغ کبھی دل جلا کے دیکھ لیا ذرا سا رنگ تو بدلا دھواں نہیں بدلا پرندے اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4