خشک دریاؤں کو پانی دے خدا

خشک دریاؤں کو پانی دے خدا
بادبانوں کو روانی دے خدا


بے سماعت کر دے سارے شہر کو
یا مجھے پھر بے زبانی دے خدا


کب تلک بے معجزہ ہو کر جیوں
کوئی تو اپنی نشانی دے خدا


چھوٹ جاؤں وسعتوں کی قید سے
وحشتوں کو لا مکانی دے خدا


سیکڑوں ہم زاد ہیں میرے یہاں
مجھ کو لیکن میرا ثانی دے خدا