Noshi Gilani

نوشی گیلانی

نوشی گیلانی کی غزل

    بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں

    بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں کس کی رسموں کی جلتی ہوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چوڑیاں ڈال دیں ہونٹ پیاسے رہے حوصلے تھک گئے عمر صحرا ہوئی ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال ...

    مزید پڑھیے

    دل کی منزل اس طرف ہے گھر کا رستہ اس طرف

    دل کی منزل اس طرف ہے گھر کا رستہ اس طرف ایک چہرہ اس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف روشنی کے استعارے اس کنارے رہ گئے اب تو شب میں کوئی جگنو ہے نا تارا اس طرف تم ہوا ان کھڑکیوں سے صرف اتنا دیکھنا اس نے کوئی خط کسی کے نام لکھا اس طرف یہ محبت بھی عجب تقسیم کے موسم میں ہے سارا جذبہ اس طرف ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے

    بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے ہوا کا شور گہرا ہو گیا ہے کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب تری یادوں کا پہرا ہو گیا ہے وہی ہے خال و خد میں روشنی سی پہ تل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے محبت سے سنہرا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

    عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے

    عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے ہجر کی پوری رات آتی ہے صبح وصال سے پہلے دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے کس نے ریت اڑائی شب میں آنکھیں کھول کے رکھیں کوئی مثال تو ہونا اس کی مثال سے پہلے کار محبت ایک سفر ہے اس میں آ جاتا ...

    مزید پڑھیے

    دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا

    دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہوا اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا طول شب فراق تری خیر ہو کہ دل آمادۂ وصال تجھے دیکھ کر ہوا یہ ہم ہی جانتے ہیں جدائی کے موڑ پر اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا آئی نہ تھی کبھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ذرۂ امید سے خوشبو نکل آئے

    ہر ذرۂ امید سے خوشبو نکل آئے تنہائی کے صحرا میں اگر تو نکل آئے کیسا لگے اس پار اگر موسم گل میں تتلی کا بدن اوڑھ کے جگنو نکل آئے پھر دن تری یادوں کی منڈیروں پہ گزارا پھر شام ہوئی آنکھ میں آنسو نکل آئے بے چین کیے رہتا ہے دھڑکا یہی جی کو تجھ میں نہ زمانے کی کوئی خو نکل آئے پھر دل ...

    مزید پڑھیے

    وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے

    وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے رہا جو دھوپ میں سر پر مرے وہی آنچل ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

    کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی کوئی خواب اس کے عذاب میں نہیں آئے گا کوئی خود کو صحرا نہیں کرے گا مری طرح کوئی خواہشوں کے سراب میں نہیں آئے گا دل بد گماں ترے موسموں کو نوید ہو کوئی خار دست گلاب میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ بات مانی ہے

    اب یہ بات مانی ہے وصل رائیگانی ہے اس کی درد آنکھوں میں ہجر کی کہانی ہے جیت جس کسی کی ہو ہم نے ہار مانی ہے چوڑیاں بکھرنے کی رسم یہ پرانی ہے عمر کے جزیرے پر غم کی حکمرانی ہے مل گیا تو وحشت کی داستاں سنانی ہے ہجرتوں کے صحرا کی دل نے خاک چھانی ہے

    مزید پڑھیے

    تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی

    تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی جانتے ہیں کہ یقیں ٹوٹ رہا ہے دل پر پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جا سکتی حبس کا شہر ہے اور اس میں کسی بھی صورت سانس لینے کی سہولت نہیں دی جا سکتی روشنی کے لیے دروازہ کھلا رکھنا ہے شب سے اب کوئی اجازت نہیں لی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3