یہ نام ممکن نہیں رہے گا مقام ممکن نہیں رہے گا
یہ نام ممکن نہیں رہے گا مقام ممکن نہیں رہے گا غرور لہجے میں آ گیا تو کلام ممکن نہیں رہے گا یہ برف موسم جو شہر جاں میں کچھ اور لمحے ٹھہر گیا تو لہو کا دل کی کسی گلی میں قیام ممکن نہیں رہے گا تم اپنی سانسوں سے میری سانسیں الگ تو کرنے لگے ہو لیکن جو کام آساں سمجھ رہے ہو وہ کام ممکن ...