Noshi Gilani

نوشی گیلانی

نوشی گیلانی کی غزل

    محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا

    محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا جو حرف لوح وفا پہ لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا جو رائیگاں ہو گئیں وہ ساری ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے درمیاں عہد شب مہتاب زندہ ہے

    ہمارے درمیاں عہد شب مہتاب زندہ ہے ہوا چپکے سے کہتی ہے ابھی اک خواب زندہ ہے یہ کس کی نرم خوشبو ہے مری شب کی حویلی میں یہ کیسا رقص مستی اے دل بے تاب زندہ ہے کہاں وہ سانولی شامیں کہاں وہ ریشمی باتیں مگر اک لمس حیراں کا ابھی زرناب زندہ ہے ابھی تک پانیوں میں سرمئی سائے اترتے ...

    مزید پڑھیے

    کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا

    کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا پار کرے گا سارا شہر ہی تاریکی پر یوں خاموش رہا تو کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا جب اس کا کردار تمہارے سچ کی زد میں آیا لکھنے والا شہر کی کالی ہر دیوار کرے گا جانے کون سی دھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں دل تجھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3