اب یہ بات مانی ہے

اب یہ بات مانی ہے
وصل رائیگانی ہے


اس کی درد آنکھوں میں
ہجر کی کہانی ہے


جیت جس کسی کی ہو
ہم نے ہار مانی ہے


چوڑیاں بکھرنے کی
رسم یہ پرانی ہے


عمر کے جزیرے پر
غم کی حکمرانی ہے


مل گیا تو وحشت کی
داستاں سنانی ہے


ہجرتوں کے صحرا کی
دل نے خاک چھانی ہے