Noshi Gilani

نوشی گیلانی

نوشی گیلانی کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں

    بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں کس کی رسموں کی جلتی ہوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چوڑیاں ڈال دیں ہونٹ پیاسے رہے حوصلے تھک گئے عمر صحرا ہوئی ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال ...

    مزید پڑھیے

    دل کی منزل اس طرف ہے گھر کا رستہ اس طرف

    دل کی منزل اس طرف ہے گھر کا رستہ اس طرف ایک چہرہ اس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف روشنی کے استعارے اس کنارے رہ گئے اب تو شب میں کوئی جگنو ہے نا تارا اس طرف تم ہوا ان کھڑکیوں سے صرف اتنا دیکھنا اس نے کوئی خط کسی کے نام لکھا اس طرف یہ محبت بھی عجب تقسیم کے موسم میں ہے سارا جذبہ اس طرف ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے

    بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے ہوا کا شور گہرا ہو گیا ہے کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب تری یادوں کا پہرا ہو گیا ہے وہی ہے خال و خد میں روشنی سی پہ تل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے محبت سے سنہرا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

    عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے

    عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے ہجر کی پوری رات آتی ہے صبح وصال سے پہلے دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے کس نے ریت اڑائی شب میں آنکھیں کھول کے رکھیں کوئی مثال تو ہونا اس کی مثال سے پہلے کار محبت ایک سفر ہے اس میں آ جاتا ...

    مزید پڑھیے

    دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا

    دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہوا اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا طول شب فراق تری خیر ہو کہ دل آمادۂ وصال تجھے دیکھ کر ہوا یہ ہم ہی جانتے ہیں جدائی کے موڑ پر اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا آئی نہ تھی کبھی مرے ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    نا دیدہ رفاقت میں

    کچھ بھی تو نہیں ویسا جیسا تجھے سوچا تھا جتنا تجھے چاہا تھا سوچا تھا ترے لب پر کچھ حرف دعاؤں کے کچھ پھول وفاؤں کے مہکیں گے مری خاطر کچھ بھی تو نہیں ویسا جیسا تجھے سوچا تھا محسوس یہ ہوتا ہے دکھ جھیلے تھے جو اب تک بے نام مسافت میں لکھنے کی محبت میں پڑھنے کی ضرورت میں بے سود ریاضت ...

    مزید پڑھیے

    حیرت

    نہ گفتگو کا کمال آہنگ نہ بات کے بے مثال معنی نہ خال و خد میں وہ جاذبیت جو جسم و جاں کو اسیر کر لے نہ مشترک کوئی عکس خواہش مگر یہ کیا ہے میں کس کی خاطر وفا کے رستوں پہ لکھ رہی ہوں مسافرت کی نئی کہانی

    مزید پڑھیے

    اداس شام کی ایک نظم

    وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کر دیا ہے تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلیوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو گزر نہ پائے تو یہ نہ کہنا کہ تتلیوں نے ...

    مزید پڑھیے

    کون روک سکتا ہے

    لاکھ ضبط خواہش کے بے شمار دعوے ہوں اس کو بھول جانے کے بے پنہ ارادے ہوں اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا فیصلہ سنانے کو کتنے لفظ سوچے ہوں دل کو اس کی آہٹ پر برملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے پھر وفا کے صحرا میں اس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی خوشبوؤں کو چھونے کی جستجو میں رہنے ...

    مزید پڑھیے

    ایک جیسا مکالمہ

    بچھڑتے لمحوں میں اس نے مجھ سے کہا تھا دیکھو ''ہماری راہیں جدا جدا ہیں مگر ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے زندگی بھر کسی بھی لمحہ اداسیوں کی فصیل حائل نہ ہونے دینا ہوا کے ہاتھوں پہ لکھتے رہنا جدائیوں کے تمام قصے قدم قدم پر جو پیش آئیں وہ سانحے بھی نظر میں رکھنا میں جب بھی لوٹا تو ...

    مزید پڑھیے

تمام