التجائے مسافر
نہ اتنا تیز چلو کہ تھک جاؤ نہ اتنا رک رک کے چلو کہ جم جاؤ نہ کھولو لب یوں بھی نہ ان کو اتنا بند کرو کہ جن پر نہ شبنم بھی ٹھہر پائے نہ دو آواز اتنی آہستہ جسے سننے کے لئے روح بھی ترس جائے نہ اس کو اتنا بڑھاؤ کہ میرا وجود میرے لیے عذاب بن جائے نہ رہو اتنے مسرور کہ میں حاکم وقت بن ...