فیصلہ
جس راہ سے گزر کر
تم میرے پاس آئی تھیں
اسی راہ سے گزر کر
کسی طرح تم اب لوٹ جاؤ
اب ہمارے درمیاں
کوئی دار و رسن نہیں رہے
نہ جانے کیوں ہم اب
تمہارے غم میں جاگنے کے قائل نہیں رہے
مسیح بن کے نکلے تھے لیکن
کہیں کوئی قاتل نہیں رہے
وقت کے ساتھ ہم نے بھی
معیار وفا بدلا ہے
تم بھی توڑ دو دلوں کے آئینے
اور اپنے اجداد کو رسوا کر دو
شاہراہوں پر نکلو بن سنور کر
جسم کے ہر حصے کا سودا کر لو
کاسۂ دل کی گدائی ہمیں منظور نہیں
اس دور میں اب کوئی بھی منصور نہیں