احساس
تم مجھے پانے کے
چاہے جتنے جتن کر لو
تم با وفا بہ معنی ہو
میں تو اک لفظ بے معنی
اپنے آپ سے کب ملا ہوں
جو تم سے مل لوں
تمہیں پا لوں
یہ اور بات کہ
میرے تخیل کی اساس تو
آئینہ تو آئینہ گر بھی تو
رضا بھی تو قضا بھی تو
ردا بھی تو ادا بھی تو
سزا بھی تو جزا بھی تو
خودی بھی تو خدا بھی تو
لیکن نہ جانے کیا بات ہے
دل دل سے دور رہتے ہیں
آنکھ سے کوئی آنکھ بھی نہیں ملتی
ہاتھ سے ہاتھ خوف کھاتے ہیں
فضا میں سانس لیتی ہیں محرومیاں
اس لیے
شام ہی سے آیت الکرسی پڑھ لیتی ہیں
نہ جانے کتنی اداسیاں
تم جو چاہو تو وقت کا گوہر سمیٹ لو
یا اپنی ہی پیاس سے سمندر سمیٹ لو
تم مجھے پانے کے
چاہے جتنے جتن کر لو
تم با وفا بہ معنی ہو
میں تو ایک لفظ بے معنی
اپنے آپ سے کب ملا ہوں
جو تم سے مل لوں
تمہیں پا لوں