Nooh Narvi

نوح ناروی

  • 1878 - 1962

اپنے بے باک لہجے کے لئے معروف ، داغ دہلوی کے شاگرد

Known for promptness of expression/ Disciple of ‘Dagh’ Dehlvi

نوح ناروی کی غزل

    کوئی نہیں پچھتانے والا

    کوئی نہیں پچھتانے والا مر جائے مر جانے والا محفل میں آئے گا کیوں کر خلوت میں شرمانے والا میں روکوں لیکن کیا روکوں جائے گا گھر جانے والا شکر خدا کا ہم کرتے ہیں کام آیا کام آنے والا صبر مرا بے کار نہ جائے تڑپے وہ تڑپانے والا اپنا دل بہلاؤں کس سے ہے کون آنے جانے والا وہ نہ ملیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا اچھا نتیجہ نہ دیکھا

    محبت کا اچھا نتیجہ نہ دیکھا نہ دیکھا نہ دیکھا نہ دیکھا نہ دیکھا یوں ہی دل مجھے دے دیا اس نے واپس نہ سوچا نہ سمجھا نہ جانچا نہ دیکھا کبھی لطف اٹھائے کبھی غم اٹھائے خدا کی خدا کی میں کیا کیا نہ دیکھا چلو نوحؔ تم کو دکھا لائیں تم نے نہ مے خانہ دیکھا نہ بت خانہ دیکھا

    مزید پڑھیے

    ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب

    ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب غرض ان کو غرض سے کیا غرض مطلب سے کیا مطلب عزیز و اقربا پر بے سبب وہ ظلم ڈھاتا ہے خطاوار محبت تو ہمیں ہیں سب سے کیا مطلب اگر ہم جان دیتے ہیں تو ان کے حسن صورت پر ہمیں برتاؤ سے انداز سے یا ڈھب سے کیا مطلب خدا کا نام بھی لیتے ہوئے میں ہچکچاتا ...

    مزید پڑھیے

    چین ہو یا بے چینی ہو پہلے دل گھبرائے گا

    چین ہو یا بے چینی ہو پہلے دل گھبرائے گا جاتے جاتے جائے گی آتے آتے آئے گا قاصد آنے جانے میں تھک تھک کر گھبرائے گا جائے گا پھر آئے گا آئے گا پھر جائے گا ڈھونڈنے والی نظروں نظروں دیکھیں گے پہلو کی طرف ان کی اس دل جوئی پر میرا دل اترائے گا دل میں امیدیں لاکھوں تھیں کچھ نکلیں ہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    اس حسیں کا خیال ہے دل میں

    اس حسیں کا خیال ہے دل میں جس کا آنا محال ہے دل میں کیوں نہ دل اس خیال سے خوش ہو کہ تمہارا خیال ہے دل میں کیا کرے رہ کے وہ خدنگ نگاہ اب لہو کا بھی کال ہے دل میں جائے تنگ است مردماں بسیار حسرتوں کا یہ حال ہے دل میں نوحؔ گو منہ سے کچھ نہیں کہتے ان کو تم سے ملال ہے دل میں

    مزید پڑھیے

    ہر طلب گار کو محنت کا صلہ ملتا ہے

    ہر طلب گار کو محنت کا صلہ ملتا ہے بت ہیں کیا چیز کہ ڈھونڈھے سے خدا ملتا ہے وقت پر کام نہ آیا دل ناشاد کبھی ٹوٹ کر یہ بھی اسی شوخ سے جا ملتا ہے وہ جو انکار بھی کرتے ہیں تو کس ناز کے ساتھ مجھ کو ملنے میں نہ ملنے کا مزا ملتا ہے یہ کدورت یہ عداوت یہ جفا خوب نہیں مجھ کو مٹی میں ملا کر ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا

    گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا کلیوں سے کہانی کلیوں کی پھولوں سے فسانہ پھولوں کا کیا موسم گل پر اترا کر ہم گائیں ترانہ پھولوں کا دو روز میں آنے والا ہے اک روز زمانہ پھولوں کا ایام خزاں میں اہل چمن صرصر کو ستم سے کیا روکیں بیگانہ ہوا جب سبزہ بھی تو کون یگانہ ...

    مزید پڑھیے

    گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے

    گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے دیکھے کوئی معشوق کو عاشق کی نظر سے لو اور سنو کہتے ہیں وہ ہم سے بگڑ کر دیکھو ہمیں دیکھو نہ محبت کی نظر سے وہ اٹھی وہ آئی وہ گھٹا چھا گئی ساقی مے خانے پہ اللہ کرے ٹوٹ کے برسے مے خانہ پہ گھنگھور گھٹا چھائی ہے بیکار کھلنا ہو تو کھل جائے برسنا ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں

    حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں شوخیاں لے کر جوانی آ گئیں سر میں سودا دل میں درد آنکھوں میں اشک بستیاں ہم کو بسانی آ گئیں جو بگڑ جاتا تھا باتوں پر کبھی اب اسے باتیں بنانی آ گئیں دل میں لاکھوں داغ روشن ہو گئے عشق کو شمعیں جلانی آ گئیں برق و باراں کے جلو میں بدلیاں ساتھ لے کر آگ پانی ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

    مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں خطاؤں پر سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں کہاں سے میں کہاں آیا کہاں سے دل کہاں پہنچا محبت کی ہوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں نہیں معلوم کیا روز جزا پیش آنے والا ہے قیامت میں سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں کوئی جیتا ہے ان سے اور مرتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5