Nooh Narvi

نوح ناروی

  • 1878 - 1962

اپنے بے باک لہجے کے لئے معروف ، داغ دہلوی کے شاگرد

Known for promptness of expression/ Disciple of ‘Dagh’ Dehlvi

نوح ناروی کی غزل

    میں کسی شوخ کی گلی میں نہیں

    میں کسی شوخ کی گلی میں نہیں زندگی میری زندگی میں نہیں ہم وفا کی امید کیا رکھیں کس میں ہوگی جو آپ ہی میں نہیں کوئی کیسا ہے کوئی کیسا ہے آدمیت ہر آدمی میں نہیں تذکرہ ہی وفا کا سنتا ہوں یہ کسی میں ہے یا کسی میں نہیں اس کا ملنا ہے اپنے کھونے پر فی الحقیقت خدا خودی میں نہیں کس سے ...

    مزید پڑھیے

    دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا

    دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا کعبے سے ہم چلے تھے کہ بت خانہ مل گیا ساقی سے یوں ثبوت کریمانہ مل گیا پیمانہ میں نے مانگا تھا مے خانہ مل گیا دل کیوں نہ ہم فروخت کریں اس یقین پر قیمت بھی اب ملے گی جو بیعانہ مل گیا ساقی کی چشم مست ادھر آج اٹھ گئی ہم کو ہمارے ظرف کا پیمانہ مل ...

    مزید پڑھیے

    سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے

    سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے وہ کس خیال سے ایسا خیال کر بیٹھے اب آؤ مان بھی جاؤ جو کچھ ہوا وہ ہوا ذرا سی بات کا اتنا ملال کر بیٹھے ہم اٹھتے بیٹھتے بھی ان کے پاس ڈرتے ہیں وہ اور کچھ نہ الٰہی خیال کر بیٹھے وہ اس لیے مرے پہلو میں بیٹھتے ہی نہیں کہ یہ کہیں نہ سوال وصال کر بیٹھے

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں ہم نشیں یہ میرا بھاگ

    کیا کہوں ہم نشیں یہ میرا بھاگ ایک جان اور سیکڑوں ہیں کھڑاگ پھر کبھی مے سے توبہ کر لوں گا اب تو بوتل کا کھل گیا ہے کاگ دیدہ و دل کی نبھ نہیں سکتی اس میں پانی ہے اور اس میں آگ کر کے وہ ذکر جور ڈھائیں گے تار بولا کہ ہم نے بوجھا راگ اب خزاں میں کہاں وہ رنگ چمن جلد تر لٹ گیا دلہن کا ...

    مزید پڑھیے

    فروغ حسن میں کیا بے ثبات دل کا وجود

    فروغ حسن میں کیا بے ثبات دل کا وجود وہ آفتاب یہ شبنم وہ آگ یہ بارود زہے مدارج و عرفان و لطف بزم شہود ہمیں ہیں عبد ہمیں عبدیت ہمیں معبود وہ بار بار محبت سے ذکر خیر کریں شہید غم کی یہی فاتحہ یہی ہے درود سواد شام محبت ہے دود بے آتش طلوع‌ صبح تمنا ہے آتش بے دود بلطف‌ و عیش و نشاط ...

    مزید پڑھیے

    کیا وصل کی امید مرے دل کو کبھی ہو

    کیا وصل کی امید مرے دل کو کبھی ہو اس شوخ کی تصویر بھی جب مجھ سے کھنچی ہو مجھ کو نہ بلاتے ہیں نہ آتے ہیں مرے گھر افسوس ہے ان سے نہ یہی ہو نہ وہی ہو اے پیر مغاں مجھ کو ترے سر کی قسم ہے توبہ تو کہاں توبہ کی نیت بھی جو کی ہو وہ مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ محشر کو ملوں گا میں ان سے یہ کہتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے ظلم کا شکوہ ضرور میں نے کیا

    خدا سے ظلم کا شکوہ ضرور میں نے کیا بڑا قصور یہ اے رشک حور میں نے کیا کسی سے دل کا لگانا گناہ ہے ناصح جو یہ قصور ہے تو یہ قصور میں نے کیا وہ ذکر وعدۂ وصل عدو پہ کہتے ہیں ضرور میں نے کیا بالضرور میں نے کیا ترا خیال مرے دل میں آ نہیں سکتا کہ جس کو دور کیا اس کو دور میں نے کیا جناب ...

    مزید پڑھیے

    میں تردد سے کبھی خالی نہیں

    میں تردد سے کبھی خالی نہیں عاشقی میں فارغ البالی نہیں کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی میں کسی سے بولنے والی نہیں لوٹتا ہے دل تڑپتا ہے جگر کوئی اپنے کام سے خالی نہیں نوحؔ کو طوفان غم سے خوف کیا اس کی کشتی ڈوبنے والی نہیں

    مزید پڑھیے

    خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں

    خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں ابھی تمنا ہے اور دل ہے ابھی جوانی ہے اور ہم ہیں غریق بحر ستم نہ کیوں ہوں یہ جاں فشانی ہے اور ہم ہیں کہ آپ ہیں آپ کی چھری ہے چھری کا پانی ہے اور ہم ہیں دم اخیر اس کو اب نہ سوچیں یہ سوچنا چاہئے تھا پہلے مآل کیا ہوگا زندگی کا جہان فانی ...

    مزید پڑھیے

    جو اچھے ہیں ان کی کہانی بھی اچھی

    جو اچھے ہیں ان کی کہانی بھی اچھی لڑکپن بھی اچھا جوانی بھی اچھی تری مہربانی نہ اچھی ہو کیوں کر کہ ہے تیری نا مہربانی بھی اچھی در یار سے ہم کو اٹھنا ہے مشکل جو ایسی ہو تو ناتوانی بھی اچھی ترے تیر کو اپنا دل کیوں نہ دیں ہم نشانہ بھی اچھا نشانی بھی اچھی جو ہو صدق دل سے کوئی سننے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5