تن نحیف کی خاطر ردا نہیں مانگی
تن نحیف کی خاطر ردا نہیں مانگی
بہت دنوں سے خدا سے دعا نہیں مانگی
خود اپنی لاش کو اپنے لہو سے ڈھانپا ہے
ہری رتوں سے گلوں کی قبا نہیں مانگی
چھتوں پہ پیاس پڑاؤ کیے رہی لیکن
سیاہ بخت گھروں نے گھٹا نہیں مانگی
کوئی شجر نہ خریدا خلوص جاں کے عوض
شدید دھوپ میں ٹھنڈی ہوا نہیں مانگی
سکوت مرگ لبوں کو پسند ہے اتنا
جو مستعار ملے وہ صدا نہیں مانگی
نزول موسم تحقیر جاں سے بچنے کی
گلاب ایسے بدن نے دعا نہیں مانگی