لوگ سب قیمتی پوشاک پہن کر پہنچے
لوگ سب قیمتی پوشاک پہن کر پہنچے اور ہم جامۂ صد چاک پہن کر پہنچے موتیوں والی قبا والے خدا کے گھر تک جسم پر پیراہن خاک پہن کر پہنچے پاگلوں جنگ بگولوں سے چھڑی تھی اور تم اپنے تن پر خس و خاشاک پہن کر پہنچے بزم شادی کو نہ لگ جائے بری کوئی نظر اس لیے دامن غم ناک پہن کر پہنچے حق بیانی ...