نتن نایاب کی نظم

    پرچھائیاں

    کاش اک شب کوئی چاند ایسا اگے عادتاً تو مجھے یوں تو جس میں دکھے ہاں اگر عکس ہو وہ ترا آخری درد کا ہو یہ منظر مرا آخری اس سحر میں کھلے آنکھ میری کی جب یوں لگے جیسے تو ہے نہیں تھا نہیں وہ جو لمحے گزر کر گیا تھا کبھی یوں لگے وہ کبھی جیسے گزرا نہیں پر خیالات تو پھر خیالات ہیں کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بچپن

    وہ گلیوں میں بارش وہ گل نار چہرے تمناؤں کے وہ بھنور گہرے گہرے بھری دھوپ میں وہ پتنگیں پکڑنا ''وہ باتوں ہی باتوں میں لڑنا جھگڑنا'' کوئی کاش مجھ پر یہ احسان کر دے کی بچپن کے کچھ پل میرے نام کر دے میں اب اس پرانے محلے میں جا کر خدا سے یہ فریاد کرنے لگا ہوں میں بچپن تجھے یاد کرنے لگا ...

    مزید پڑھیے