نتن نایاب کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    لوگ سب قیمتی پوشاک پہن کر پہنچے

    لوگ سب قیمتی پوشاک پہن کر پہنچے اور ہم جامۂ صد چاک پہن کر پہنچے موتیوں والی قبا والے خدا کے گھر تک جسم پر پیراہن خاک پہن کر پہنچے پاگلوں جنگ بگولوں سے چھڑی تھی اور تم اپنے تن پر خس و خاشاک پہن کر پہنچے بزم شادی کو نہ لگ جائے بری کوئی نظر اس لیے دامن غم ناک پہن کر پہنچے حق بیانی ...

    مزید پڑھیے

    اس دل سے مرے عشق کے ارماں کو نکالو

    اس دل سے مرے عشق کے ارماں کو نکالو تحریر سے اوراق پریشاں کو نکالو ممکن ہے تہی کر دو مجھے ہر کسی شے سے ممکن ہو اگر دل سے اس ایماں کو نکالو گر دور تلک باب کے امکان نہیں ہیں دیوار میں اک روزن زنداں کو نکالو جس کو ہے بھرم آج بھی پیمان وفا کا سینہ سے مرے اس دل ناداں کو نکالو پت جھڑ ...

    مزید پڑھیے

    بات بہہ جانے کی سن کر اشک برہم ہو گئے

    بات بہہ جانے کی سن کر اشک برہم ہو گئے اک ذرا کوشش بھی کی تو اور پر نم ہو گئے یہ ہوا معمول کہ مانوس غم دل ہو گیا ہم سمجھ بیٹھے ہمارے درد کچھ کم ہو گئے کیفیت اظہار سوز دل کی کچھ ایسی ہوئی آتے آتے لب تلک الفاظ مبہم ہو گئے وقت کی چارہ گری بھی دیکھیے کیا خوب ہے غم دوا میں ڈھل گیا اور ...

    مزید پڑھیے

    میں اگر کر دوں رقم جوش جنوں کاغذ پر

    میں اگر کر دوں رقم جوش جنوں کاغذ پر لفظ بن بن کے ڈھلے دل کا یہ خوں کاغذ پر کیا خبر کون سے حرفوں کو ملاتے ہوں گے کبھی لکھا ہی نہیں ہم نے سکوں کاغذ پر طے شدہ ہے کی تمام عمر بدن اٹھ نہ سکے میں کبھی لکھ دوں اگر سر کو نگوں کاغذ پر ٹوٹ کے پھر تو عدو کے کہیں کام آتے ہیں جب بھی چلتا ہے محبت ...

    مزید پڑھیے

    اسی طرح اگا تھا اور اسی طرح سے ڈھل گیا

    اسی طرح اگا تھا اور اسی طرح سے ڈھل گیا یہ آج بھی یوں ہی گیا کی جس طرح سے کل گیا جو محو فکر زیست ہیں انہیں بھلا یہ کیا خبر طلوع ماہ کب ہوا کب آفتاب ڈھل گیا تمام اہل بزم لب کشا سے ہو گیا ہیں کیوں یہ آخر ایسا کیا مری زبان سے نکل گیا جو کر رہا تھا آفتاب کو نچوڑنے کی بات بس اک شعاع کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    پرچھائیاں

    کاش اک شب کوئی چاند ایسا اگے عادتاً تو مجھے یوں تو جس میں دکھے ہاں اگر عکس ہو وہ ترا آخری درد کا ہو یہ منظر مرا آخری اس سحر میں کھلے آنکھ میری کی جب یوں لگے جیسے تو ہے نہیں تھا نہیں وہ جو لمحے گزر کر گیا تھا کبھی یوں لگے وہ کبھی جیسے گزرا نہیں پر خیالات تو پھر خیالات ہیں کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بچپن

    وہ گلیوں میں بارش وہ گل نار چہرے تمناؤں کے وہ بھنور گہرے گہرے بھری دھوپ میں وہ پتنگیں پکڑنا ''وہ باتوں ہی باتوں میں لڑنا جھگڑنا'' کوئی کاش مجھ پر یہ احسان کر دے کی بچپن کے کچھ پل میرے نام کر دے میں اب اس پرانے محلے میں جا کر خدا سے یہ فریاد کرنے لگا ہوں میں بچپن تجھے یاد کرنے لگا ...

    مزید پڑھیے