Nigar Azeem

نگار عظیم

معاصر خاتون افسانہ نگار اور شاعرہ۔ اردو میں ایک اہم تانیثی آواز۔

Contemporary short story writer and poet; an important feminist voice in Urdu.

نگار عظیم کی رباعی

    پناہ گاہ

    مدراس سینٹرل اسٹیشن کے نزدیک پوناملّی ہائی روڈ پر ہوٹل نیلامبر کی پانچویں منزل پر ہمارا قیام تھا۔ کالج کے پندرہ لڑکے لڑکیوں کو میں اور میرے دو کلیگ ویبھو اور ابھیمنیو ایجوکیشنل ٹور پر لائے تھے۔ تمام لڑکے لڑکیاں اور میرے دونوں ساتھی اسی فلور پر پانچ کمروں میں بٹے ہوئے تھے۔ ...

    مزید پڑھیے

    میڈی ٹیشن

    ہوٹل کے نزدیک چہل قدمی کرتے ہوئے میری نگاہیں اچانک آشرم پر پڑیں۔ جس سڑک پر یہ آشرم تھا بالکل اس کے دوسری جانب ایک فٹ پاتھ پر جوتے اتارنے کی جگہ تھی۔ میں نے دیکھا لوگ اپنے جوتے اتار کر ملازم کو تھماتے سڑک کراس کرتے اور آشرم کے اندر داخل ہوجاتے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اروبندو آشرم ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    دروازہ کھولاتو اسے یوں سامنے کھڑا دیکھ کر میں حیران رہ گئی۔ ’تم؟‘ ’کیااندر آسکتاہوں؟‘ ’ہاں ہاں آؤ۔‘ ایک ہی نظرمیں اس نے گھر کاجائزہ لیا۔ اپنے بریف کیس کو ایک طرف رکھا اور صوفے پر اس طرح دراز ہوا جیسے مانوتھک کر چورچور ہورہاہو۔ دوتین مرتبہ بالوں میں انگلیاں پھیریں جیسے تھکن ...

    مزید پڑھیے

    عکس

    اف میرے خدا۔ یہ میں نے کیا دیکھ لیا..... میرا وجود پارہ پارہ ہوکر لرزنے لگا ہے۔ دل کی گھٹن بڑھتی ہی جارہی ہے.......... کاش میں نے یہ سب کچھ نہ دیکھا ہوتا۔ بچپن سے لے کر جوانی کے آخری لمحوں تک کی یادیں میرے ذہن کو جھنجھوڑنے لگیں۔ اس وقت میں کوئی چھ برس کی تھی۔ ایک صبح سوتے میں میری ران پر ...

    مزید پڑھیے

    مادری زبان

    دروازے کے اِدھر اُدھر نظر ڈالی گھنٹی کا کوئی سوئچ نہیں تھا۔ لہٰذا ہولے سے دروازہ کھٹکھٹایا..... کوئی آواز نہیں..... پھر دوبارہ اور زور سے..... اور زور سے.....؟ ’’کون ہے‘‘؟..... چیختی ہوئی ایک آواز سماعت سے ٹکرائی۔ آواز اوپر سے آئی تھی۔ میں نے گردن اٹھائی لیکن کوئی نظر نہیں آیا۔ ذرا ...

    مزید پڑھیے

    بے چہرگی

    حسب معمول ٹیرس گارڈن پربانس کی بنی جھونپڑی کے ایک گوشے میں ایژل پر لگے کینوس پہ میں نئی پینٹنگ کے اسکیچ کی ابتدا کر رہی تھی۔ چارکول تیزی سے نقش بنارہاتھا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ اپنے تخلیقی کاموں کے لیے اس سے مناسب کوئی دوسری جگہ مجھے متاثرنہ کرتی۔ گھر کے مصروفیت بھرے ماحول، ...

    مزید پڑھیے

    تعلق

    کمرہ اس وقت خالی تھا۔ اس نے آہستہ سے اپنا بیگ اٹھایا۔ باہر نکلنا ہی چاہتی تھی کہ وہ پھر نازل ہوگیا۔ ’’ارے۔ کہاں جارہی ہو؟؟‘‘ ’’جی۔۔۔ جی گھر۔۔۔ بہت دیر ہوجائے گی۔ یہ شبوا بھی تک نہیں آئی؟؟‘‘ اس نے بے چینی ظاہر کی۔ ’’ہاں ہاں آجائے گی۔ چلی جانا۔ میں گاڑی سے چھڑوا دوں گا۔ پانچ ...

    مزید پڑھیے

    مُردار

    وہ دروازہ کھول کر گرتا پڑتا اندر داخل ہوا اور ڈھیر ہوگیا۔ وہ ہمیشہ کی طرح نشے میں تھا۔ لیکن اس مرتبہ اس کے چہرے سے وحشت برس رہی تھی۔ وہ رو رہا تھا۔ تڑپ رہا تھا۔ اس کا پورا وجود درد و کرب سے لرز رہا تھا۔ شاید کئی راتوں سے سویا بھی نہیں تھا۔ بال بے ترتیب اور بڑھے ہوئے تھے۔ کپڑے ...

    مزید پڑھیے

    فریم

    کال بیل پر انگلی رکھنے کے بعد خود ہی دروازہ کھول کر آنگن عبور کرتی ہوئی وہ اندر آچکی تھی۔ تب تک سلمان بھی کمرے سے باہر آچکا تھا۔ ’’ہائے۔‘‘ ’’ہیلو۔‘‘ ’’ہاؤ سلمان!‘‘ ’’فائن۔‘‘ ایک دوسرے کی طرف بڑھ کر دونوں نے ہاتھ ملایا اور پھر سلمان کا دایاں رخسار اس لڑکی کے دائیں رخسار ...

    مزید پڑھیے

    لمس

    موسم انتہائی خوشگوار تھا۔ بارش کی مندمند پھوہار نے موسم میں مزید تازگی بھر دی تھی۔ لیکن میرے اندر کے کسیلے پن نے اس روح پرور موسم کے لطف سے مجھے محروم رکھا۔ بس کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔ اسے اتفاق کہیے یا موسم کا کرم کہ بس میں سواریاں بہت کم تھیں لہٰذا خالی سیٹیں دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2